ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ذہنی مسائل اور خصوصی طور پر ڈپریشن کے شکار افراد میں عارضہ قلب بڑھنے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔
طبی جریدے ’بائیو میڈیکل‘ میں شائع تحقیق کے مطابق جو افراد ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں، ان میں بلڈ پریشر کا مسئلہ بڑھ جاتا ہے جو کہ کسی نہ کسی طرح عارضہ قلب کا سبب بھی بنتا ہے۔
مذکورہ تحقیق میں آسٹریلوی اور ملائیشین یونیورسٹی کے ماہرین نے 4 طرح کے مختلف ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس میں ڈپریشن اور دیگر ذہنی مسائل کے شکار افراد میں بلڈ پریشر کی حالت کو دیکھا گیا۔
ماہرین کو دستیاب ڈیٹا میں 12 ایسی تحقیقات ملیں جن سے معلوم ہوا کہ جو افراد ڈپریشن اور ذہنی مسائل کا شکار رہتے ہیں وہ بلڈ پریشر کا نشانہ بننے کے بعد عارضہ قلب سمیت دیگر بیماریوں میں بھی مبتلا ہوتے ہیں۔
ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ ڈپریشن کے باعث ہونے والے بلڈ پریشر سے جہاں عارضہ قلب ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں، وہیں اس سے جسمانی اعضا کے فیل ہونے کے امکانات بھی زیادہ ہوجاتے ہیں۔
تحقیق کے دوران ماہرین نے تجزیے میں شامل افراد کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا، جس میں سے زیادہ تر افراد ایسے تھے جنہیں انتہائی کم مدت یعنی کچھ سیکنڈز سے کچھ منٹوں تک ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تحقیق میں شامل دوسرے افراد ایسے تھے جنہیں ایک دن سے کچھ دنوں تک ڈپریشن کا سامنا رہتا ہے جب کہ تیسرے لوگ وہ تھے جنہیں کئی دنوں سے کئی مہینوں اور یہاں تک کہ کئی سال تک ڈپریشن کا سامنا رہتا ہے۔
تحقیق میں شامل افراد کی عمریں 18 سے 55 سال تک تھیں اور اس میں مرد و خواتین شامل تھے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ طویل ڈپریشن میں مبتلا زیادہ تر افراد بلڈ پریشر کا شکار بن کر عارضہ قلب میں مبتلا ہوجاتے ہیں جب کہ ایسے افراد کے جسمانی اعضا کے فیل ہونے کے خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین نے تمام طرح کے ڈپریشن کو بلڈ پریشر اور عارضہ قلب کا سبب بھی قرار دیا اور لوگوں کی ذہنی صحت کو یقینی بنانے پر زور دیا۔