ایمسٹرڈیم: ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کھانے میں نمک کا شامل نہ کیا جانا قلبی مسائل اور فالج کے خطرات کو 20 فی صد تک کم کر سکتا ہے۔
ماضی کی تحقیق میں اس بات کا تعین کیا جاچکا ہے کہ کھانے میں نمک کا اضافہ قلبی امراض اور قبل از وقت موت کے امکانات میں اضافہ کرتا ہے۔ لیکن حال ہی میں کی جانے والی تحقیق میں ماہرین نے بتایا ہے کہ اپنے کھانوں سے نمک کی مقدار کم یا یکسر ختم کرکے صحت میں کتنا فرق لایا جاسکتا ہے۔
تحقیق میں محققین کو معلوم ہوا کہ وہ افراد جنہوں نے اپنے کھانے میں کبھی نمک نہیں ملایا ان کے ایٹریل فائبریلیشن (ایک قلبی مسئلہ) میں مبتلا ہونے کے امکانات 18 فی صد کم تھے۔
اس کیفیت میں دل کی دھڑکن بے ترتیب اور غیر معمولی طور پر تیز ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں سر کا چکرانا، سانس کا پھولنا اور تھکن جیسے معاملات پیش آتے ہیں۔ اس کیفیت میں مبتلا افراد کے فالج کے امکانات پانچ گُنا زیادہ ہوتے ہیں۔
جنوبی کوریا کی کیونگ پُوک نیشنل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ مصنف ڈاکٹر یُون جنگ پارک کا کہنا تھا کہ تحقیق میں کھانے میں نمک کی کم مقدار کا تعلق ایٹریل فائبریلیشن کے کم خطرات سے دیکھا گیا۔
تحقیق میں حاصل ہونے والے نتائج گزشتہ ہفتے ایمسٹرڈیم میں منعقد ہونے والے یورپین سوسائٹی آف کارڈیولوجی کے سالانہ اجلاس میں پیش کیے گئے۔
تحقیق میں یوکے بائیو بینک سے حاصل کیے گئے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔ یہ ڈیٹا 2006 سے 2010 کے درمیان 40 سے 70 سال کے 5 لاکھ برطانوی شہریوں پر مشتمل تھا۔
وہ افراد جو تحقیق کے ابتداء میں ایٹریل فائبریلیشن، کورونری آرٹری ڈیزیز، ہارٹ فیلیئر یا فالج کا سامنا کر چکے تھے، ان کے ڈیٹا کو نکال دیا گیا تھا۔
ڈیٹا کی ترتیب میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ یہ افراد اپنے کھانے میں کس حساب سے نمک ڈالتے تھے۔ ان آپشنز میں کبھی نہیں یا کبھی کبھی، بعض اوقات اور ہمیشہ شامل تھا۔
بعد ازاں محققین نے ان افراد کا 11 سال سے زیادہ عرصے تک معائنہ کیا تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ اس عادت نے ان کو کس طرح متاثر کیا۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو اپنے کھانے میں ہمیشہ نمک ڈالا کرتے تھے ان کی نسبت کبھی نہ نمک ڈالنے والے افراد میں ایٹریل فائبریلیشن کے امکانات 18 فی صد کم تھے، جبکہ کبھی کبھار نمک ڈالنے والوں میں یہ شرح 18 فی صد تھی۔