ذیابیطس کے مریضوں کے لیے کورونا وائرس انتہائی خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
اب تک ہونے والی مختلف تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے کسی بھی وائرس کا شکار ہونے کے بعد شدید بیمار ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جن میں گلائیسیمک کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت کمزور ہو اُنہیں کورونا وائرس اور خاص طور پر کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون میں اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے۔
ماہرین کے مطابق کورونا کی وباء کی دوسری لہر کے دوران یہ دیکھا گیا تھا کہ ذیابیطس اور ایسے افراد جن میں گلائیسیمک کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت کمزور ہو ان کی اموات یا ان کے آئی سی یو (انتہائی نگہداشت یونٹ) میں داخل ہونے کا خطرہ 5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
کورونا وائرس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر بھی لوگوں کو اسی طرح متاثر کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے شدید انفیکشن کے دوران ادویات کے طور پر دیے جانے والے اسٹیرائڈز بھی خون میں گلوکوز کی سطح میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔
حال ہی میں کورونا وائرس اور خاص طور پر اس کی نئی قسم اومیکرون کے کیسز میں ایک بار پھر سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ضروری ہے کہ خون میں گلوکوز اور بلڈ پریشر جیسی اہم چیزوں کو کورونا وائرس کا شکار ہونے کے مہینوں بعد بھی باقاعدگی سے چیک کرتے رہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ صحت کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی پیچیدگیاں نہ ہوں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خون میں شوگر کی مقدار جو انسانی جسم میں موجود ہیموگلوبن سے منسلک ہے 7 سے کم اور روزے کی حالت میں 126 سے کم ہو تو کورونا وائرس کا شکار ہونے کے خطرے کو روکنے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا کہ جن لوگوں کو خون میں شوگر کی مقدار میں اضافے کا سامنا ہو وہ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں، وقت پر دوا لیں اور اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کریں جیسے کہ باقاعدگی سے ورزش کریں، مناسب غذا لیں، خود کو ہائیڈریٹڈ رکھیں اور آرام کریں۔