بین الحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی (آئی پی سی سی) نے تصدیق کی کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے جانوروں کی معدوم ہوتی نسلیں، ماحولیاتی نظام کی تباہی، مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریاں، سخت گرم موسم، پانی کی قلت اور فصلوں کی کم ہوتی پیداوار جیسے مسائل مزید بڑھ رہے ہیں۔
صرف گزشتہ ایک سال کے دوران دنیا نے سیلاب، ہیٹ ویو اور 4 ممالک میں جنگلات میں آگ لگنے کے بدترین واقعات کا سامنا کیا۔
اے ایف پی کی جانب سے رپورٹ کے ابتدائی ڈرافٹ کے جائزے کے مطابق رپورٹ میں متنبہ کیا جائے گاکہ کاربن آلودگی کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلی پر تیزی سے قابو پانے کی کوششوں کے باجود ان عوامل سے یہ تمام اثرات آنے والی دہائیوں میں تیز تر ہوں گے۔
زمین کی سطح 19ویں صدی سے 1.1 ڈگری سیلسیس گرم ہے۔
تھنک ٹینک پاور شفٹ افریقہ کے سربراہ محمد عدو نے کہا کہ ہم موسمیاتی بحران سے بچ نہیں سکتے۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی سی سی کی رپورٹ لوگوں کے لیے یہ سمجھنے میں مفید ہو گی کہ اگر گرین ہاؤس گیسوں کی آلودگی میں تیزی سے کمی نہیں لائی جاتی اور آنے والے چیلنجز سے بھی نمٹنے کی تیاری نہیں کی جاتی تو ہم کس حد تک اس کے اثرات برداشت کریں گے۔