گھانا میں حکام صحت نے باضابطہ طور پر ماربرگ وائرس کے 2 کیسز کی تصدیق کردی ہے جو کہ ایبولا سے ملتی جلتی ایک انتہائی موذی بیماری ہے۔
محکمہ صحت کی جانب سے یہ تصدیق رواں ماہ کے آغاز میں اس وائرس سے متاثرہ 2 افراد کے انتقال کے بعد سامنے آئی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے افریقی ملک گھانا میں نئے مرض کی تصدیق کردی۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان 2 افراد کے ٹیسٹ 10 جولائی کو مثبت آئے تھے لیکن سینیگال کی ایک لیبارٹری میں ان نتائج کا جائزہ لیا گیا تاکہ کیسز کی تصدیق کی جا سکے۔
گھانا ہیلتھ سروس (جی ایچ ایس) نے ایک بیان میں کہا کہ ’سینیگال کے شہر ڈکار میں واقع انسٹی ٹیوٹ پاسچر میں مزید جانچ نے ان نتائج کی تصدیق کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ گھانا ہیلتھ سروس کی جانب اس وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کو کم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جن میں وائرس سے متاثرہ افراد سے رابطے میں آنے والے تمام افراد کو آئسولیٹ (تنہا) کرنا بھی شامل ہے، ان میں سے کسی میں بھی تاحال کوئی علامت نہیں پائی گئی۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ اس وائرس کا پہلا کیس ایک 26 سالہ لڑکے میں سامنے آیا تھا جو 26 جون کو اسپتال میں داخل ہوا اور 27 جون کو اس کی موت واقع ہوگئی۔
دوسرا کیس 51 سالہ شخص میں سامنے آیا تھا جو 28 جون کو اسپتال گیا اور اسی روز وفات پاگیا، وائرس سے متاثرہ دونوں افراد علاج کے لیے ایک ہی ہسپتال میں داخل ہوئے تھے۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ جنوبی گھانا کے علاقے اشنتی میں انتقال کر جانے والے ان دونوں مریضوں میں وفات سے قبل اسہال، بخار، متلی اور الٹی جیسی علامات پائی گئی تھیں۔
افریقا میں عالمی ادارہ صحت کے علاقائی ڈائریکٹر ماتشیڈیسو موتی نے کہا ’گھانا کے حکام صحت نے فوری ردعمل دیا اور اس وبا کے ممکنہ پھیلاؤ کی تیاری شروع کر دی ہے، یہ اچھی بات ہے کیونکہ فوری اور فیصلہ کن کارروائی کی عدم موجودگی میں ماربرگ آسانی سے بےقابو ہوسکتا ہے‘۔
مغربی افریقہ میں ماربرگ کا یہ پھیلاؤ دوسری بار سامنے آیا ہے، خطے میں وائرس کا پہلا کیس گزشتہ سال گنِی میں پایا گیا تھا تاہم اس وقت اس کے مزید کیسز کی شناخت نہیں ہوئی تھی۔
1967 سے لے کر اب تک تقریباً ایک درجن بار ماربرگ کا پھیلاؤ سامنے آچکا ہے، اس کے بیشتر کیسز جنوبی اور مشرقی افریقہ میں رپورٹ ہوئے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق وائرس کی ذیلی اقسام اور کیسز کے لحاظ سے ماضی میں اس وبا کے پھیلاؤ سے اموات کی شرح 24 فیصد سے 88 فیصد تک رہی۔