مس مارویل میں کراچی کی منظر کشی پر شرمین عبید نے اپنے جذبات بتادیے

eAwazفن فنکار

ایوارڈ یافتہ پاکستانی ہدایتکارہ شرمین عبید چنائے نے سپر ہیرو سیریز "مس مارویل” میں تقسیم ہند سے متعلق کراچی میں فلمائے گئے مناظر پر اپنے جذبات کا اظہار کردیا۔ 

بھارتی میڈیا کو آن لائن انٹرویو دیتے ہوئے شرمین عبید چنائے کا کہنا تھا کہ ہم ایک پلیٹ فارم پر موجود تھے جہاں سیٹ پر ایک سین میں تقریباً ایک ہزار کے قریب ایکسٹراز موجود تھے جب ہم 1947 میں چلے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ کمالا (سیریز کا کردار جسے ایمان ویلانی نے نبھایا) پلیٹ فارم پر چل رہی تھی، اس وقت اس بات چیت (ڈائیلاگ) کو سن کر سیٹ پر موجود ہم سب یہ یقین نہیں کر پائے کہ ہم نئی نسل کو تقسیم ہند کی کہانی بتانے کے لیے یہ منظر عکس بند کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

شرمین کا کہنا تھا کہ اُس لمحے ہم کمالا کے چلنے کی عکس بندی کر رہے تھے، اس وقت ہم واقعی 1947 میں جاچکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اُس لمحے ہم وہ درد محسوس کر رہے تھے جو تقسیم ہند کے دوران ایسے خاندانوں نے برداشت کیا اور ہمیں محسوس ہوا کہ ہم تاریخ کے گواہ تھے۔

کراچی سے متعلق بات کرتے ہوئے شرمین کا کہنا تھا کہ جب میں کراچی کے بارے میں سوچتی ہوں تو میرے ذہن میں بسوں اور ٹرکوں کا شور، یہاں کے رنگ، مارکیٹیں اور کپڑوں کا خیال آتا ہے جو یہاں فروخت ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پھر اچانک ایک چینی دندان ساز کا نرالہ پن، دوپٹے بکنے کا منظر اور لوگوں کی چہل قدمی، میں ان تمام چیزوں کو زندہ کرنا چاہتی تھی۔

شرمین کا کہنا تھا کہ میں چاہتی تھی کمالا تلاش کی اس مہم جوئی سے گزرے اور اپنے ساتھ سامعین کو بھی لے کر چلے جن میں سے کئی ایسے ہیں جو شاید پہلی مرتبہ کراچی دیکھ رہے ہوں گے اور میں ان سب کو کراچی اس طرح دکھانا چاہتی تھی جس طرح میں دیکھتی ہوں۔

شرمین عبید چنائے نے کہا کہ وہ سیریز میں اپنے کردار کے رہن سہن سے لوگوں کو متاثر کرنا چاہتی تھیں، چاہتی تھی کہ وہ اپنی ثقافت کو دنیا کے سامنے متعارف کروائیں جس کے بارے میں کم ہی لوگ جانتے ہیں۔