ماضی کے مقبول اداکار مسعود اختر طویل عرصے تک علیل رہنے کے بعد 80 سال کی عمر میں 5 مارچ کو خالق حقیقی سے جا ملے۔
مسعود اختر طویل عرصے سے پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا تھے اور وہ گزشتہ دو ماہ سے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
مسعود اختر زائد العمری اور مختلف طبی پیچیدگیوں کے باعث گزشتہ کئی سال سے وقفے وقفے سے ہسپتال داخل ہوتے رہے تھے اور آخری بار انہیں جنوری 2022 کو ہسپتال داخل کرایا گیا تھا۔
مسعود اختر کو پھیپھڑوں کے کینسر سمیت دیگر امراض لاحق تھے اور انہیں سانس لینے میں شدید مشکلات درپیش تھیں۔
مسعود اختر گزشتہ برس اکتوبر کے بعد زیادہ علیل ہوگئے تھے، کیوں کہ گزشتہ سال ان کے 50 سالہ اکلوتے بیٹے بھی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔
مسعود اختر قیام پاکستان سے قبل ستمبر 1940 میں پنجاب کے شہر ساہیوال میں پیدا ہوئے اور انتہائی کم عمری میں انہوں نے 1960 کے بعد پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) لاہور سے کیریئر کے آغاز کیا۔
مسعود اختر نے پی ٹی وی کے علاوہ ریڈیو پاکستان میں بھی اداکاری اور صداکاری کی اور ان کا شمار 1980 کے مقبول ترین اداکاروں میں ہوتا ہے۔
انہیں ان کی منفرد اداکاری کی وجہ سے بھی خصوصی شہرت حاصل رہی، انہوں نے مرکزی کرداروں کے علاوہ معاون کردار بھی ادا کیے جب کہ انہیں منفی کرداروں میں سب سے زیادہ پسند کیا گیا۔
مسعود اختر نے ماضی کے مقبول ڈراموں میں منفی کردار ادا کرکے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی جب کہ انہوں نے متعدد اردو فلموں میں بھی ولن کے کردار ادا کیے۔
انہیں ان کی شاندار اداکاری پرمتعدد ایوارڈز بھی ملے اور حکومت پاکستان نے انہیں زائد العمری میں 2005 میں تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔
مسعود اختر کے انتقال پر شوبز شخصیات کے علاوہ سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کی وفات کو فن کی دنیا کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا ہے۔
نیوز سورس ڈان نیوز