اسرائیل نے ایران پر فضائی حملوں کے بعد ایران کو جوابی کارروائی سے باز رہنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایران نے جوابی کارروائی کی تو بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی.
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے جوابی حملے کیے تو کشیدگی کا ایک نیا باب شروع ہو گا، جس کا جواب اسرائیل بھرپور انداز میں دے گا۔
اسرائیلی فوجی ترجمان ڈینیئل ہگاری کا کہنا ہے کہ اگر ایرانی حکومت نے کشیدگی کا ایک نیا دور شروع کرنے کی غلطی کی تو ہم اس کا جواب دینے کے پابند ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارا پیغام واضح ہے کہ وہ تمام لوگ جو اسرائیل کی ریاست کو دھمکیاں دیتے ہیں اور خطے کو وسیع تر کشیدگی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، وہ بھاری قیمت ادا کریں گے۔
ادھر ایرانی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایران کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، اسرائیل کو مناسب ردِعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دریں اثناء اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے ایران پر حملہ امریکا کو اعتماد میں لینے کے بعد کیا ہے، امریکا پہلے ہی اس حملے سے آگاہ تھا۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے ایران پر اسرائیل کے حملے کو تل ابیب کی جانب سے اپنے دفاع کی مشق قرار دیا ہے۔
امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کے مطابق فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی یہ کارروائی اسرائیل کی جانب سے اپنے دفاع کی مشق ہے اور یہ یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملوں کا ردِعمل ہے۔
اسرائیلی فوج نے آج (ہفتے کی صبح) یکے بعد دیگرے ایران میں فوجی اہداف پر کئی فضائی حملے کیے ہیں، جبکہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ شام میں بھی متعدد ایرانی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق ایران کی فوجی تنصیبات پر اسرائیلی حملے کئی گھنٹے جاری رہے۔
ادھر ایران کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ تہران کے قریب 3 مختلف مقامات پر حملوں کو ناکام بنانے کے لیے فضائی دفاعی نظام استعمال کیا گیا۔
اسرائیلی اور امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ ایران پر حملہ 3 مرحلوں میں کیا گیا، دوسرے اور تیسرے حملوں میں ایران کی میزائل اور ڈرون حملے کرنے کی صلاحیت کو نشانہ بنایا گیا۔