کابل : افغانستان کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ملک میں امارت اسلامیہ کی حکومت کے پہلے 100 دنوں میں سکیورٹی کے 7 بڑے واقعات رونما ہوئے جن میں 630 افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
افغان خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں اگست میں امریکی انخلا کے دوران کابل ائیرپورٹ کے باہر خودکش حملہ، قندوز اور قندھار میں مساجد پر خودکش حملے اور کابل میں سردار محمد داؤد اسپتال پر حملہ اہم دہشت گردی کے واقعات میں سے ہیں۔کابل ائیرپورٹ پر حملہ غیر ملکی شہریوں کے انخلا کے درمیان ہوا،
اس وقت ائیر پورٹ امریکی فوجیوں کے کنٹرول میں تھا۔ اس حملے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
کابل ائیرپورٹ پر حملے کے تین دن بعد ہی امریکی ڈرون نے کابل میں ایک گھر کو نشانہ بنایا جس میں 7 بچوں سمیت 10 شہری مارے گئے۔ اس کے بعد 3 اکتوبر کو کابل میں عید گاہ مسجد کے باہر ایک دھماکا ہوا، جس میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
اسی دن شام کو امارت اسلامی نے کابل میں داعش کے خلاف آپریشن شروع کیا اور حکام کے مطابق داعش کے 10 ارکان مارے گئے۔افغان خبر رساں ایجنسی کے مطابق نومبر کے شروع میں داعش کے 5 خودکش بمباروں نے کابل کے سردار محمد داؤد اسپتال پر حملہ کیا۔ سکیورٹی فورسز نے حملے کا جواب دیا جس کے نتیجے میں4 سکیورٹی اہلکار مارے گئے جبکہ حملہ آور بھی مارے گئے۔
افغان خبر رساں ایجنسی کاکہنا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کے باوجود طالبان حکومت نے کئی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں ان میں سکیورٹی اہل کاروں کی جانب سے ہراساں کیے جانے اور ماورائے عدالت قتل کی شکایات کے جواب میں امارت اسلامیہ نے ایک اصلاحی کمیشن قائم کیا۔کمیشن کے عہدیداروں نے افغان خبر رساں ایجنسی کو بتایاکہ اب تک 650 فورس کے ارکان کو امارت اسلامیہ کے نام کا غلط استعمال کرنے پر برطرف کیا جاچکا ہے
اور ان میں سے بعض کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔اس کے علاوہ گزشتہ 100 دنوں میں افغانستان میں جرائم اور اغوا کی وارداتوں میں بھی کمی دیکھی گئی ہے۔