اقوام متحدہ کو افغان معیشت کی ڈرامائی گراوٹ پر تشویش ہے: یواین ڈی پی رپورٹ

eAwazورلڈ

افغان معیشت کی تیزی سے گرتی صورتحال پر اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام (یواین ڈی پی) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو افغان معیشت کی ڈرامائی گراوٹ پر تشویش ہے۔

یواین ڈی پی کا کہنا ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغان معیشت تباہی کا شکار ہے، افغان معیشت کے استحکام میں دس سال لگے تباہ ہونے میں ایک سال سے بھی کم عرصہ لگا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے وقت افغان معیشت کا حجم 20 ارب ڈالر تھا، ایک سال میں افغان معیشت کا حجم 5 ارب ڈالر سکڑا ہے۔

ڈائریکٹریواین ڈی پی کا کہنا ہے کہ 10 سالوں میں بنائے گئے اثاثے اوردولت کو 10 ماہ میں ضائع کیا گیا، معیشت کی اس قسم کی ڈرامائی تباہی دنیا میں نہیں دیکھی۔

انہوں نے کہا کہ اگست 2021 کے بعد سے کھانے پینے کی چیزوں میں 35 فیصد اضافہ ہوا، افغانی شہری اپنی آمدن کا 60 سے 80 فیصد حصہ خوراک اورایندھن پرخرچ کرتے ہیں، 95 سے 97 فیصد افغانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسرکر رہے ہیں۔

ڈائریکٹر یو این ڈی پی نے مزید کہا کہ 2022 کے وسط تک افغانستان میں7 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے جن میں اکثریت خواتین کی تھی، جنوبی افغانستان میں ہرپانچ میں سے ایک بچہ غذائی قلت کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ افغانستان میں اگلے تین سالوں میں نجی شعبے کی بحالی کے ذریعے 20 لاکھ ملازمین پیدا کرنا چاہتی ہے۔