امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے پاکستان کو اسلحے کی فراہمی سے متعلق بھارتی اعتراضات یکسر مسترد کردیے۔
واشنگٹن میں بھارتی وزیرخارجہ صبرامنیم جے شنکر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان کو نئے طیاروں ،نئے سسٹمز یا نئے ہتھیاروں کی فراہمی نہیں کی جارہی ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے منظور کردہ 450 ملین ڈالرز کی ڈیل پہلے سے فراہم کیے گئے طیاروں کی مین ٹیننس کے لیے ہے تاکہ جو طیارے پاکستان کے پاس ہیں، انہیں برقرار رکھا جاسکے۔
امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان کا دفاعی پروگرام ملک یا اس خطے سے ظاہر ہونے والی دہشتگردی کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کومضبوط بناتا ہے۔ یہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں کہ ان خطرات کوبڑھنے دیا جائے۔
بھارتی وزیرخارجہ نے انڈین امریکن کمیونٹی سے خطاب میں امریکی مؤقف پر تنقید کی تھی اور کہا تھاکہ دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے F-16 طیارے دینے کی بات کرکے آپ کسی کو بے وقوف نہیں بناسکتے۔
جے شنکر نے پاک امریکا تعلقات پرطنز کیا تھاکہ ان تعلقات سے نہ توپاکستان کو فائدہ ہوا نہ امریکا کو ۔
امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ نہ صرف دہشتگردی کے واضح خطرات خود پاکستان بلکہ اس کے پڑوسی ممالک سے بھی اٹھ رہے ہیں۔ یہ پاکستان کو نشانہ بنانے والی ٹی ٹی پی ہو ، داعش خراسان ہو یا القاعدہ ہو یہ خطرات واضح اور سب کے علم میں ہیں اوریہ سب کے مفاد میں ہے کہ ان سےنمٹنے کے لیے ہمارے پاس ذرائع ہوں، یہ پروگرام اسی مقصد کے لیے ہے۔
پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی کوششوں سے متعلق سوال پر امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم اپنے دوستوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اختلافات کو سفارتکاری اوربات چیت سے حل کریں۔یہ مناسب نہیں ہوگا کہ وہ اس معاملے پر پاکستان یا بھارت کے ردعمل کااظہار کریں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی محکمہ خا رجہ نے پاکستان کو F-16 طیاروں کی مرمت کیلئے سامان اورآلات فروخت کرنےکی منظوری دی تھی۔
بعد ازاں بھارت نے پاکستان کو F-16 طیاروں کے پرزے فروخت کرنے پر امریکا سے احتجاج کیا تھا۔