واشنگٹن: امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان کے مرکزی بینک کے اثاثوں میں سے ساڑھے تین ارب ڈالر سوئٹزرلینڈ میں قائم ایک ٹرسٹ فنڈ میں منتقل کرے گا تاکہ رقم کو طالبان سے محفوظ رکھا جائے گا اور صرف تباہ حال افغان معیشت کی بحالی کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کا کہنا ہے کہ حکومتی اور سیاسی مداخلت نہ ہونے کی یقین دہانی تک افغان مرکزی بینک میں کوئی رقم نہیں جائے گی جب کہ افغان منجمد فنڈز سے 3 ارب 50 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم کو سوئٹزرلینڈ میں قائم ایک ٹرسٹ فنڈ میں منتقل کردیا جائے گا۔
یہ ٹرسٹ فنڈ جنیوا میں قائم ہے اور اس کا باسل میں قائم بینک فار انٹرنیشنل سیٹلمنٹس (BIS) میں اکاؤنٹ ہے، جو مرکزی بینکوں کو مالی خدمات فراہم کرتا ہے اور اب یہ افغان عوام کے لیے فنڈ کے ساتھ کسٹمر تعلقات قائم کر رہا ہے۔
اس ٹرسٹ کا کردار فنڈ کی گورننس یا فیصلہ سازی میں شامل کیے بغیر فنڈ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کو بینکنگ خدمات فراہم کرنے اور ان پر عمل درآمد تک محدود ہے اور یہ تمام قابل اطلاق پابندیوں اور ضوابط کی تعمیل بھی کرے گا۔
خیال رہے کہ یہ فنڈ سنگین مسائل کو حل نہیں کرے گا جیسے بھوک اور خشک سالی جو سنگین معاشی اور انسانی بحرانوں کو جنم دے گا۔ اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان کے 40 ملین افراد میں سے تقریباً نصف کو “شدید بھوک” کا سامنا ہے۔
نئے ٹرسٹ فنڈ کی تشکیل امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ، سوئٹزرلینڈ، دیگر فریقین اور طالبان کے درمیان کئی مہینوں کی بات چیت کے بعد ہوئی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان فنڈ کو تباہ حال معیشت کو زیادہ سے زیادہ استحکام فراہم کرنے میں مدد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔