واشنگٹن: امریکا سعودی عرب کو حملوں کے لیے استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی فروخت دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے اور بائیڈن انتظامیہ اس سلسلے میں عائد پابندی کے ممکنہ خاتمے پر غور کررہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت دوبارہ شروع کرنے سے متعلق حتمی فیصلے کا انحصار یمن جنگ کے خاتمے کی جانب پیش رفت ہو سکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے سینئر سعودی حکام نے حال ہی میں امریکی حکام پر زور ڈالا ہے کہ خلیجی اتحادیوں کو دفاع کے لیے استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی فروخت پر عائد پابندی ختم کردی جائے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی انتظامیہ اس معاملے پر فی الحال غیر رسمی غور و خوض کررہی ہے اور یہ ابھی ابتدائی مرحلہ ہے، اس کے فوری نتائج کی توقع قبل از وقت ہوگی۔ ایک امریکی عہدے دار نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ ابھی سعودی عرب کے ساتھ جنگی
ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق کوئی بات چیت نہیں چل رہی۔
سعودی عرب خطے میں امریکی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار ہے جب کہ صدر جوبائیڈن نے اپنی صدارتی مہم میں سعودی عرب کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی خواہشات کا اظہار کیا تھا۔ اپنے سابقہ بیانات کے برعکس گزشتہ دنوں صدر جوبائیڈن نے واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ وہ تیل جیسی دولت سے مالامال سعودی عرب کے ساتھ روابط کو ازسرنو ترتیب دینے کی خواہش رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن رواں ہفتے 13 سے 16 جولائی تک مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہوں گے، جس میں ان کی پہلی منزل اسرائیل ہوگی اور سب سے آخر میں وہ سعودی عرب پہنچیں گے۔