امریکا کی جانب سے تیل کے ایمرجنسی ذخائر استعمال کرنے پر سعودی عرب نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مارکیٹوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش قرار دے دیا ہے۔
سعودی دارالحکومت ریاض میں سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ لوگ اپنے ایمرجنسی ذخائر جاری کررہے ہیں، پہلے بھی کرچکے ہیں، اسے مارکیٹس پر اثرانداز ہونے کے مکینزم کے طور پر استعمال کیا گیا حالانکہ اس کا اصل مقصد تیل کی سپلائی کی قلت کو ختم کرنا تھا۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری اصولی ذمہ داری ہے کہ میں یہ بات دنیا پر واضح کردوں کہ تیل کے ایمرجنسی ذخائر میں کمی آنے والے مہینوں میں انتہائی تکلیف دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ سننے کو مل رہا ہے کہ آپ ہمارے ساتھ ہیں یا ہمارے خلاف؟ کیا اس بات کی کوئی گنجائش ہے؟ ہم سعودی عرب کیلئے ہیں اور ہم سعودی عوام کیلئے ہیں۔
سعودی عرب اور واشنگٹن کے درمیان دہائیوں پر محیط دیرینہ دوستی سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں سعودی عرب نے سمجھداری کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسے کوئی پرواہ نہیں، آگے چل کر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔
شہزادہ عبدالعزیز نے ایمرجنسی ذخائر کے معاملے پر اپنے بیان میں امریکا کا نام نہیں لیا تاہم گزشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے اسٹریٹجک ذخائر میں سے ایک کروڑ 50 لاکھ بیرل تیل جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکا یوکرین جنگ کے بعد سے تیل کی قیمتوں پر قابو پانے کیلئے اب تک اپنے اسٹریٹجک ذخائر میں سے 18 کروڑ بیرل کے ذخائر جاری کرچکا ہے۔