امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے ایک بڑے نان نیٹو اتحادی کی حیثیت واپس لے لی ہے، جس سے ملک کے ساتھ تقریباً 20 سال کے فوجی اور سیکیورٹی رابطوں کا باضابطہ طور پر خاتمہ ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صدر جو بائیڈن نے رواں ہفتے کے اوائل میں کانگریس کو ارسال کردہ ایک خط میں لکھا کہ 1961 کے فارن اسسٹنس ایکٹ کی سیکشن 517 کے مطابق میں افغانستان کی ایک بڑے نان نیٹو اتحادی کی حیثیت منسوخ کرنے کے اپنے ارادے کا نوٹس فراہم کر رہا ہوں۔
خیال رہے کہ ایک بڑے نان نیٹو اتحادی کے طور پر افغانستان بھی فوجی تربیت اور امداد حاصل کرنے بشمول نیٹو افواج کے ملک چھوڑنے کے بعد بھی فوجی ساز و سامان کی فروخت اور لیز پر دینے کا عمل تیز کرنے کا اہل تھا۔
تاہم اب بھی دنیا بھر میں امریکا کے ایسے 18 اتحادی ہیں ممالک ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
پاکستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات 2011 میں اس وقت خراب ہوئے جب القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا پتا چلا، جنہیں ایبٹ آباد میں مار دیا گیا تھا۔
کشیدگی کے باوجود، امریکہ اور پاکستان اکثر بڑے بین الاقوامی معاملات پر تعاون کرتے ہیں۔ پاکستان نے افغان جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔
امریکا کے دیگر بڑے نان نیٹو اتحادیوں میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، بحرین، برازیل، کولمبیا، مصر، اسرائیل، جاپان، اردن، کویت، مراکش، نیوزی لینڈ، فلپائن، قطر، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور تیونس شامل ہیں۔
خیال رہے کہ اگست 2021 میں، بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کو واپس بلا لیا تھا جس سے تقریباً 20 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہوگیا تھا۔
اس کے بعد سے امریکا نے افغانستان کے ساتھ اپنے رابطوں کو بتدریج کم کر دیا ہے، حالانکہ وہ اب بھی ضرورت پڑنے پر انسانی امداد فراہم کرتا ہے۔
اس وقت امریکا اور افغانستان کے درمیان واحد حل طلب مسئلہ امریکی سینٹرل بینک کی جانب سے منجمد کیے گئے 7 ارب ڈالر مالیت کے افغان اثاثوں کا ہے۔