تہران: ایران میں پولیس تشدد سے نوجوان لڑکی مھسا امینی کی ہلاکت کیخلاف احتجاج میں شدت آگئی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے نے مقامی شہریوں کے حوالے سے بتایا کہ ایرانی حکومت نے احتجاج کو کچلنے کے لیے سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو بند کردیا ہے جن میں واٹس ایپ اور انسٹاگرام شامل ہیں۔
نیز ملک بھر میں کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس اور موبائل فون سروس بھی معطل کردی گئی ہے جس کی وجہ سے آبادی کا بڑا حصہ رابطے سے محروم ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں : ایران میں حجاب نہ کرنے پر پولیس تشدد سے 22 سالہ لڑکی ہلاک
ملک میں فیس بک، ٹیلی گرام، ٹوئٹر اور یوٹیوب استعمال کرنے کی پہلے ہی اجازت نہیں۔ جس کی وجہ سے عملا ایران کا باقی دنیا سے سماجی رابطہ منقطع ہوکر رہ گیا۔ وزیر ٹیلی کمیونی کیشن عیسیٰ زارع پور نے کہا ہے کہ سکیورٹی خدشات کی بنا پر پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مھسا امینی کی موت؛ ایران میں مظاہرے پھوٹ پڑے، دو افراد ہلاک
مھسا امینی کی ہلاکت کیخلاف ایران میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں اب تک متعدد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ایرانی حکومت نے اب تک 8 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جن میں 6 مظاہرین اور 2 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں تاہم سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مھسا امینی کی موت کیخلاف مظاہرے؛ ایرانی خواتین نے احتجاجاً حجاب اتار دیا
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایران میں حجاب نہ کرنے پر پولیس نے 22 سالہ مھسا امینی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس پر وہ کومہ میں چلے جانے کے بعد دوران علاج زندگی کی بازی ہار گئی تھی۔