ٹیسلا کو نئے پلانٹس، سپلائی چین کے مسائل اور کووڈ لاک ڈاؤنز کے باعث اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے جس نے کمپنی کے سی ای او ایلون مسک کو کمپنی کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ ظاہر کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
ٹیسلا اونرز گروپ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایلون مسک نے کہا کہ گزشتہ 2 سال سپلائی چین کے مسائل کے حوالے سے بھیانک خواب ثابت ہوئے ہیں اور ہم ابھی تک ان مسائل سے باہر نہیں نکل سکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان حالات نے ہمارے خدشات میں اضافہ کردیا ہے کہ کس طرح ہم فیکٹریوں میں کام جاری رکھ کر لوگوں کی تنخواہیں ادا کریں اور دیوالیہ ہونے سے بچ سکیں۔
ایلون مسک نے یہ بات اس وقت کہی جب الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنی کو سب سے مشکل سہ ماہی کا سامنا ہوا ہے۔
شنگھائی میں کووڈ پابندیوں کی وجہ سے ٹیسلا کی فیکٹری ہفتوں بند رہی اور اب بھی وہاں کام مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکا ہے ، جبکہ ایلون مسک نے انٹرویو میں بتایا کہ جرمنی اور ٹیکساس میں کھلنے والی 2 نئی فیکٹریوں کو درپیش سپلائی چین کے مسائل کے باعث کمپنی کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
یہ انٹرویو 31 مئی کو ریکارڈ ہوا تھا مگر اسے 22 جون کو جاری کیا گیا جس میں ایلون مسک نے کہا کہ حالات کو بہت جلد ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔
مگر اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے بانی کے ماضی کے دعوؤں اور بیانات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ کمپنی کے دیوالیہ ہونے کے خدشات کے حوالےسے کس حد تک سنجیدہ ہیں۔
گزشتہ ہفتے ایلون مسک نے عندیہ دیا تھا کہ آئندہ 3 ماہ میں ٹیسلا کے 10 فیصد ملازمین کو فارغ کیا جائے گا۔
2022 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ٹیسلا گاڑیوں کی پروڈکشن 2021 کی چوتھی سہ ماہی کے مقابلے میں 0.1 فیصد کم تھی مگر گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 69 فیصد زیادہ تھی۔
2022 کے دوران ٹیسلا کے شیئر کی قدر میں ایک تہائی کمی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ ایلون مسک کے بیان کے بعد 23 جون کو ان کی قیمت میں 2 فیصد کمی ہوئی۔