امریکی صدر اور ان کے چینی ہم منصب کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، بات چیت کے دوران دوٹوک اور واضح انداز میں تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ چینی سرکاری میڈیا کے مطابق شی جن پنگ نے جو بائیڈن کو تائیوان کے معاملے پر ‘آگ سے نہ کھیلنے’ کی تنبیہ کی۔
رپورٹ کے مطابق دونوں عالمی رہنماؤں کے درمیان 2 گھنٹے تک جاری رہنے والی ورچوئل میٹنگ ایسے وقت میں ہوئی ہے جب کہ بیجنگ اور واشنگٹن کے مابین خود مختار جزیرے سے متعلق تنازع میں شدت کے خطرات بڑھ رہے ہیں، تائیوان کو چین اپنے ملک کا حصہ قرار دیتا ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے تائیوان سے متعلق چینی صدر کی امریکی ہم منصب کے ساتھ گفتگو کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ جو لوگ آگ سے کھیلتے ہیں وہ آخر کار جل جائیں گے۔
یہ وہی زبان اور الفاظ ہیں جو چینی صدر اس سے قبل گزشتہ نومبر میں امریکی ہم منصب کے ساتھ گفتگو میں استعمال کرچکے ہیں۔
گفتگو کے دوران شی جن پنگ نے جو بائیڈن کو بتایا کہ مجھے امید ہے کہ امریکا اس معاملے کی اہمیت اور نزاکت کو پوری طرح سمجھ گیا ہے۔
شی جن پنگ نے مزید کہا کہ تائیوان کے معاملے پر چینی حکومت اور عوام کا مؤقف یکساں اور پائیدار ہے، چین کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مضبوطی سے تحفظ کرنا ایک ارب 40 کروڑ سے زیادہ چینی عوام کا مضبوط عزم ہے۔
ڈیڑھ سال قبل صدر بننے کے بعد سے جو بائیڈن اور شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی یہ پانچویں بات چیت تھی، تجارتی جنگ اور تائیوان کے معاملے پر کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے عدم اعتماد کو چھپانا مشکل ہو رہا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کی تازہ ترین وجہ جو بائیڈن کی اتحادی اور ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا جزیرہ نما ریاست کا ممکنہ دورہ ہے جس کی اپنی الگ جمہوری حکومت ہے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کہہ چکے ہیں کہ ایشیا پیسفک میں چین کا جارحانہ رویہ ایجنڈے کا اہم حصہ ہوگا۔
اگرچہ امریکی عہدیداران اکثر تائیوان کا دورہ کرتے ہیں، بیجنگ، نینسی پیلوسی کے دورے کو بڑی اشتعال انگیزی سمجھتا ہے، وہ امریکی صدارت کے بعد دوسرے نمبر پر اہم ترین عہدیدار ہیں اور ان کے عہدے کی اہمیت کے پیش نظر وہ فوجی ٹرانسپورٹ کے ذریعے تائیوان کا سفر کر سکتی ہیں، تائیوان اور چینی سرزمین کے درمیان مختصر سمندری فاصلہ ہے۔
چین نے متنبہ کیا کہ اگر یہ دورہ، جس کی نینسی پیلوسی نے ابھی تصدیق نہیں کی، کیا جاتا ہے تو واشنگٹن کو اس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔
امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اگر نیسنی پیلوسی “فوجی مدد کے لیے کہا تو ہم ان کے محفوظ سفر کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کریں گے۔