برطانوی حکومت کی جانب سے ویزا سسٹم میں نمایاں تبدیلیاں لائے جانے کا امکان ہے تاکہ اہم صنعتوں کے لیے افرادی قوت کی کمی کے مسئلے پر قابو پایا جاسکے۔
فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم لز ٹرس کی جانب سے غیرملکی ورکرز کے لیے ویزوں کے حصول کو آسان بنایا جائے گا تاکہ اہم صنعتوں کو افرادی قوت مہیا کی جاسکے۔
یہ فیصلہ برطانیہ میں کساد بازاری کے انتباہ کے بعد کیا گیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم کی جانب سے کچھ شعبوں کے لیے انگلش بولنے کی شرط کو بھی نرم کیا جائے گا تاکہ برطانیہ میں زیادہ غیرملکی ورکرز آسکیں۔
برطانوی حکومت پر صنعتوں کی جانب سے غیرملکی ورکرز کے لیے ویزا سسٹم میں نرمی کے لیے دباؤ ڈالا جارہا تھا۔
نئے پروگرام کے تحت یورپی یونین سے باہر کے ممالک سے تعلق رکھنے والے غیرملکی افراد کے لیے برطانیہ میں داخلہ آسان بنایا جائے گا، جس کے لیے ویزا فیس کو کم کیا جائے گا۔
طویل المعیاد بنیادوں پر غیرملکی ورکرز کو 5 سال کے بعد برطانیہ میں قیام کے لیے 35 ہزار 800 پاؤنڈز کی تنخواہ کی شرط کو بھی پورا نہیں کرنا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق نئے پروگرام کے تحت زراعت کے لیے بھی غیرملکی ورکرز پر عائد پابندی کو ختم کیا جائے گا۔
برطانوی چیمبرز آف کامرس کے ایک حالیہ سروے کے دوران 5700 اداروں نے بتایا تھا کہ 60 فیصد سے زیادہ کمپنیوں کو عملے کے مزید افراد کی ضرورت ہے مگر تین چوتھائی کو بھرتیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
مگر برطانوی وزیراعظم کو نئی تبدیلیوں پر اپنی کابینہ کے کچھ اراکین کی جانب سے مخالفت کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ غیرملکی افراد کے خلاف جذبات کے باعث ہی برطانیہ نے 2016 میں یورپی یونین سے انخلا کا فیصلہ کیا تھا۔