برطانیہ میں مہنگائی اور کساد بازاری کی روک تھام کے لیے شرح سود میں مسلسل چھٹی بار اضافہ کردیا گیا ہے۔
بینک آف انگلینڈ کی جانب سے شرح سود کو 1.25 سے بڑھا کر 1.75 فیصد کردیا گیا ہے، یعنی 50 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا جو 1995 کے بعد سب سے زیادہ اضافہ ہے۔
بینک آف انگلینڈ کی مانیٹری پالیسی کمیٹی میں ایک کے مقابلے میں 8 ووٹوں کی اکثریت سے شرح سود میں اتنے اضافے کی منظوری دی گئی۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ 27 سال میں پہلی بار شرح سود میں اتنے زیادہ اضافے کی وجہ برطانیہ اور یورپ میں مہنگائی میں اضافہ اور کساد بازاری کا خطرہ ہے۔
بینک آف انگلینڈ نے تخمینہ لگایا ہے کہ برطانیہ میں اکتوبر 2022 میں مہنگائی کی شرح 13.3 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
برطانیہ میں مہنگائی کی شرح جون میں 9.4 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو 40 سال کی بلند ترین سطح ہے، جبکہ اشیائے خوردونوش اور توانائی ذرائع کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
بینک آف انگلینڈ نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ کو 2022 کی چوتھی سہ ماہی کے دوران کساد بازاری کا سامنا ہوسکتا ہے جس کا تسلسل 2023 کے آخر تک برقرار رہ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ بینک آف انگلینڈ نے دسمبر 2021 میں شرح سود میں پہلا اضافہ کیا تھا اور اس کے بعد جون 2022 تک مزید 5 بار ایسا کیا گیا۔