تاجکستان اور کرغزستان کے درمیان رواں ہفتے ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 81 افراد ہلاک ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی ’ کے مطابق ان ممالک میں اس قسم کے بدترین واقعات برسوں سے جاری ہیں جبکہ عالمی برادری نے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔
کرغزستان کے حکام نے بتایا کہ وسطی ایشیا کے دونوں پڑوسیوں کے درمیان متنازع سرحد پر اتوار کی سہ پہر صورت حال پرسکون ہو گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2 سابق سوویت ممالک کے درمیان باقاعدگی سے جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں، ان ممالک کے درمیان 970 کلومیٹر کی سرحد کے آدھے حصے میں حد بندی اب بھی باقی ہے۔
تاجکستان نے کہا کہ اس کے 35 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
تاجکستان کی وزارت خارجہ نے اپنے فیس بک پیج پر بتایا کہ 25 شہری زخمی ہوئے ہیں، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
وزارت نے کرغزستان کے فوجیوں پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے مسجد پر ڈرون حملہ کرکے 12 افراد کو ہلاک کر دیا جبکہ اسکول پر کیے گئے حملے میں دیگر 6 افراد مارے گئے۔
اے ایف پی آزاد ذرائع سے اس دعوے کی تصدیق نہیں کرسکا۔
دوسری جانب، کرغزستان نے اتوار کا بتایا کہ جنوبی سرحدی علاقے باتکن میں کم از کم 46 افراد ہلاک اور 140 زخمی ہوئے۔
ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کے مطابق کرغزستان کے سرحدی علاقے سے ہزاروں افراد کو نکالا گیا ہے۔
کرغزستان نے 19 ستمبر کو یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔