لندن : وزیرِاعظم پاکستان کی سابق اہلیہ اور برطانوی فلمساز جمائما گولڈ اسمتھ نے افغانستان کے آدھے اثاثے امریکا میں رکھنے کے امریکی فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ حال ہی میں امریکی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ امریکا افغانستان کے افغان مرکزی بینک میں منجمد کُل 7 بلین ڈالر کے اثاثوں میں سے آدھے اثاثے افغانستان کے حوالے کررہا ہے جبکہ آدھے اثاثے ممکنہ طور پر 9/11 کے متاثرین کی امداد کرنے کے لیے رکھے گا۔جمائما گولڈ اسمتھ نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر امریکی حکومت کے اس فیصلے پر اعتراض کیا ہے۔اُنہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ’ جبکہ افغان مائیں اپنے بچوں کو بھوک سے بچانے کے لیے اپنے اعضاء بیچ رہی ہیں تو یہ اخلاقی طور پر ناقابلِ دفاع ہے‘۔ اُنہوں نے مزید لکھا کہ’9/11 میں ایک بھی افغان شہری ملوث نہیں تھا‘۔
امریکی صدر نے جمعے کو افغانستان میں معاشی تباہی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیےہیں ، جس سے ملک کے اثاثوں میں مسابقتی مفادات کے پیچیدہ حل کے لیے راہ ہموار ہوئی ہے۔وائٹ ہاؤس کے مطابق، اس مرحلہ وار منصوبے میں افغان فنڈز کا آدھا حصّہ افغانستان کو دیا جائے گا جبکہ باقی آدھا حصّہ امریکا میں رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔جو کہ 9/11 کےحملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سمیت دہشت گردی کے امریکی متاثرین کی طرف سے جاری قانونی چارہ جوئی سے مشروط ہے۔اس کے علاوہ امریکی انتظامیہ کے سینئر اہلکاروں نے کہا ہے کہ وہ افغان عوام کو فائدہ پہنچانے کے لیے اُن کی 3.5 بلین ڈالر کے اثاثوں تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے، جو بنیادی طور پر گزشتہ دو دہائیوں کے دوران افغانستان کو دی جانے والی امداد سے حاصل ہوئے ہیں۔