مغربی طاقتوں نے جنوبی بحرالکاہل میں چین کی سلامتی اور اقتصادی رسائی کو ڈرامائی انداز میں بڑھانے کے منصوبے سامنے آنے پر خطرے کی گھنٹی بجا دی، جسے ایک علاقائی رہنما نے جزیرے کی ریاستوں کو چین کے مدار میں شامل کرنے کی خاموش کوشش قرار دیا۔
خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اگر بحرالکاہل کے جزیروں کے ممالک کی جانب سے منظوری دی جاتی ہے تو وسیع معاہدوں کا مسودہ اور 5 سالہ منصوبہ چین کو امریکا اور اس کے اتحادیوں کے مفادات کے لیے اہم سمجھے جانے والے اس خطے میں تحفظ فراہم کرے گا۔
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے بحرالکاہل میں بیجنگ کی بڑھتی ہوئی مصروفیت پر مغربی تنقید کو مسترد کر دیا جنہوں نے ممکنہ طور پر منافع بخش پیشکش کرنے کے لیے 8 ممالک کا دورہ شروع کیا۔
انہوں نے جزائر سولومن کے دارالحکومت ہونایرا میں دیگر ممالک کو مداخلت نہ کرنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ بحرالکاہل کے جزیرے کے ممالک کے ساتھ چین کے تعاون کا ہدف کوئی بھی ملک نہیں ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ بحرالکاہل کے تمام جزیروں کے ممالک صرف دوسروں کے پیروی کرنے کے بجائے اپنی مرضی کا انتخاب کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
چینی پیکج کے تحت 10 چھوٹے جزیروں والی ریاستوں کو لاکھوں ڈالر کی امداد، چین-بحرالکاہل جزائر کے آزاد تجارتی معاہدے اور چین کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی کی وسیع مارکیٹ تک رسائی کی پیشکش کی جائے گی۔
اس سے چین کو مقامی پولیس کو تربیت دینے، مقامی سائبر سیکیورٹی میں شامل ہونے، سیاسی تعلقات کو وسعت دینے، حساس میرین میپنگ کرنے اور قدرتی وسائل تک زیادہ سے زیادہ رسائی حاصل کرنے کا موقع بھی ملے گا۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ ’جامع ترقیاتی وژن‘ منظوری کے لیے تیار ہوگا جب پیر کو وانگ یی فجی میں علاقائی وزرائے خارجہ سے ملاقات کریں گے۔