G20 summit

جی 20 اجلاس میں روس کے خطاب پر امریکا سمیت متعدد ممالک کا بائیکاٹ

eAwazورلڈ

دنیا کے امیر ترین ممالک کے مالیاتی حکام کے اجلاس میں روس کے خطاب کے دوران امریکی سیکریٹری خزانہ جینٹ ییلن کی زیر قیادت متعدد ممالک واک آؤٹ کر گئے، جی 20 اجلاس میں ماسکو کے یوکرین پر حملے کے خلاف احتجاجاً واک آؤٹ کیا گیا۔

جی 20 گروپ کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنرز کے اجلاس میں ماسکو کا اپنے پڑوسی پر حملے کا معاملہ چھایا رہا، یہ فروری کے آخر میں صدر ولادیمیر پیوٹن کے حملے کا حکم دینے کے بعد پہلا اجلاس تھا۔

حکام نے تصدیق کی کہ اجلاس کے دوران برطانوی، فرانسیسی اور کینیڈین عہدیداران بائیکاٹ میں شامل ہوئے جو اجلاس کے دوران گرما گرمی کے ماحول ظاہر کرتا ہے۔
ذرائع نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ روس کے جی 20 سے بات شروع کرنے پر ’متعدد وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنرز بشمول یوکرین کے وزیر خزانہ (سرگئی مارچینکو) اور امریکی سیکریٹری خزانہ اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے‘۔

انہوں نے کہا کہ کچھ وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنرز جو ورچوئل تھے انہوں نے روس کے خطاب پر اپنے کیمرے بند کردیے‘۔

20 امیر ممالک کے گروپ نے بڑھتے ہوئے قرضوں اور ممکنہ خوراک کے بحران جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اجلاس بلایا تھا، لیکن گفتگو میں جنگ کا ذکر غالب رہا۔

کینیڈا کی نائب وزیر اعظم کرسٹیا فری لینڈ نے اجلاس سے واک آؤٹ کرنے والے عہدیداران کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’دنیا کے جمہوری ممالک مسلسل روسی جارحیت اور جنگی جرائم کے سامنے خاموش نہیں رہیں گی‘۔

اجلاس کے دوران فرانسیسی وزیر خزانہ برونو لی مائیر نے روسی مندوبین سے سیشن میں شرکت کرنے سے گریز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جنگ بین الاقوامی تعاون سے مطابقت نہیں رکھتی‘۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ اس اجلاس میں بلاک کو ماحولیاتی تبدیلی اور غریب قوموں کے لیے قرض سے نجات جیسے عالمی چیلنجز پر اتفاق رائے حاصل کر نے کا کم موقع ملا، بائیکاٹ سے جی 20 اجلاس میں پیش آنے والے ہنگامہ خیز واقعات کی نشاندہی ہوتی ہے۔

واشنگٹن میں قائم سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (سی ایس آئی ایس) کے اقتصادیات کے سینئر نائب صدر میتھیو گڈمین نے کہا کہ ’میرے خیال میں بہت کم توقعات ہونی چاہئیں‘۔

نیوز سورس ڈان نیوز