روسی گیس کی بندش، یورپی ممالک میں بحران کا خدشہ

eAwazورلڈ

سرد جنگ کے دوران اور اس کے بعد بھی روس یورپ کو گیس فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے مگر گزشتہ ہفتے صورتحال بدل گئی ہے۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق یورپی ممالک کی جانب سے یوکرین کی حمایت پر روس نے توانائی ذرائع کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے گیس سپلائی کو کم کردیا ہے۔

روس نے گزشتہ دنوں نورڈ اسٹریم پائپ لائن سے گیس کی سپلائی میں 60 فیصد کٹوتی کی ہے جس سے جرمنی، فرانس، آسٹریا اور جمہوریہ چیک متاثر ہوئے ہیں۔

گیس کی سپلائی میں کمی سے توانائی کے ذرائع کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے یورپی معیشت پر دباؤ بڑھے گا۔

یورپ میں روسی گیس کا سب سے بڑا خریدار جرمنی ہے جسے اب 60 فیصد کم گیس مل رہی ہے۔

اٹلی کے لیے روسی گیس کی فراہمی کی شرح میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔

روس کی جانب سے فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد سے بتدریج یورپی ممالک کے لیے گیس کی سپلائی میں کمی کی جارہی تھی مگر جون کے وسط میں اس عمل کو تیز کردیا گیا۔

ماہرین کے مطابق اگر روس کی جانب سے مرکزی لنک کو بند کردیا جائے تو یورپ جنوری میں گیس کی سپلائی سے محروم ہوجائے گا۔

یورپ کے پاس ابھی روس سے ہٹ کر توانائی کے حصول کا کوئی ٹھوس متبادل موجود نہیں، بالخصوص موسم سرما کے دوران۔

اسی طرح دنیا بھر میں ایل این جی کی طلب بھی بڑھ گئی ہےاور چین دنیا میں ایل این جی درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے تو یورپی ممالک کو ایندھن کے اس ذریعے کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اس صورتحال میں اٹلی کی جانب سے ایک ایمرجنسی منصوبے پر کام کیا جارہا ہے جسے آئندہ چند روز میں متعارف کرایا جاسکتا ہے۔

جرمنی نے بھی 3 مراحل پر مشتمل ایک منصوبہ تیار کیا ہے جبکہ توانائی کی بچت پر بھی زور دیا جارہا ہے۔

جرمنی میں نیشنل گیس ایمرجنسی کا اعلان بھی کیا جاسکتا ہے جس کے تحت شہریوں کو گیس کی فراہمی محدود کی جائے گی۔

جرمنی کے وزیر معیشت رابرٹ ہے بیک نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ بہت سنجیدہ اور پرتناؤ صورتحال ہے، درحقیقت یہ مغربی اتحادیوں اور روس کے درمیان طاقت کی آزمائش ہے۔

جرمن گیس کمپنی BNetzA کے سربراہ کلوس مولر نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ روس کی جانب سے گیس کی سپلائی میں کمی کے باعث ہم سب کو بہت سنجیدہ صورتحال کا سامنا ہے، جب تک ممکن ہوگا ہم اس سے بچنے کی کوشش کریں گے۔