اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں روس اور یوکرین کے درمیان اناج ایکسپورٹ کا معاہدہ طے پا گیا جس کے بعد دنیا بھر میں اناج کی قلت ختم اور قیمتوں میں کمی کا امکان قوی ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کی جانب سے جنگ مسلط کرنے کے باعث یوکرین کو اناج کی برآمدات میں گزشتہ 5 مہینوں سے رکاوٹوں کا سامنا تھا۔ جس کی وجہ سے عالمی سطح پر غذائی قلت پیدا ہوگئی تھی اور قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی تھیں۔
اقوام متحدہ اور ترکی نے اس پیچیدہ صورت حال میں ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے روس اور یوکرین کو ایک معاہدے پر رضامند کرلیا جس کے تحت اناج کی ایکسپورٹ میں حائل رکاوٹیں ختم ہوگئیں۔
معاہدے پر روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو، یوکرینی وزیر برائے انفراسٹرکچراولیکساندر کبراکوف، ترک وزیر دفاع ہلوسی آکار اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتیرس نے دستخط کیے۔
اس معاہدے کی مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا تاہم ترک صدر طیب اردوان نے بتایا تھا کہ ہم اناج کی دنیا بھر میں ترسیل کے لیے جلد بحیرہ اسود کی 3 بندرگاہوں اوڈیسا، چیرنو مورسک اور یوزینی سے ایک نئی راہداری کا افتتاح کریں گے۔
اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے امید ظاہر کی تھی کہ آئندہ چند ہفتوں میں اناج ایکسپورٹ کرنے کی سطح جنگ سے قبل کی سطح یعنی پانچ ملین ٹن ماہانہ تک پہنچ جائے گی۔
اس موقع پر روسی وزیر دفاع نے کہا ہم نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے اور یقین دلاتے ہیں روس بندرگاہوں کے کھول دیے جانے کا کوئی جنگی فائدہ نہیں اٹھائے گا۔
خیال رہے کہ رواں برس فروری سے جنگ کے آغاز کے بعد سے روس اور یوکرین کے درمیان یہ پہلا بڑا معاہدہ ہے۔ یوکرین کے پاس اس وقت 22 ملین ٹن کے قریب اناج موجود ہے جس کی عالمی منڈی میں ترسیل کردی جائے گی۔