امریکی ایوان نمائندگان نے ایک قانونی ترمیم منظور کی ہے جو روس سے میزائل خریدنے پر بھارت کو تعزیری پابندیوں سے بچائے گی۔
رپورٹ کے مطابق جمعرات کو منظور ہونے والی بھارت سے متعلق ترمیم کو صدر جو بائیڈن کے دستخط سے پہلے سینیٹ سے گزرنا باقی ہے۔
بھارتی نژاد امریکی کانگریس مین رو کھنہ کی جانب سے متعارف کرائی گئی یہ ترمیم بائیڈن انتظامیہ پر زور دیتی ہے کہ وہ بھارت کو کاؤنٹرنگ امریکاز ایڈورسریز تھرو سینکشنز ایکٹ (کاٹسا) سے چھوٹ دے، جو ماسکو سے ہتھیار خریدنے پر نئی دہلی کے خلاف فوری پابندیاں لا سکتا ہے۔
ترمیم کا استدلال ہے کہ خطے میں چین کے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے اس طرح کی چھوٹ کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل اس ترمیم کو 2023 کے لیے امریکی دفاعی بل پر غور کے دوران ایک این بلاک ترمیم کے حصے کے طور پر زبانی ووٹ سے منظور کیا گیا تھا۔
امریکا بھارت کو چین کے بڑھتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی کوششوں میں ایک اہم اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے اور اسے ‘کواڈ’ کے نام سے جانا جانے والے اتحاد میں بھی شامل کیا ہے جس کا مقصد بحرالکاہل کے علاقے میں چین کا مقابلہ کرنا ہے۔
سال 2017 میں امریکی کانگریس کے ذریعہ نافذ کیا گیا، کاسٹا نامی قانون روسی دفاع اور انٹیلی جنس کے شعبوں کے ساتھ لین دین میں شامل کسی بھی ملک کے خلاف تعزیری کارروائیوں کا بندوبست کرتا ہے۔
روس-یوکرین جنگ کے دوران نئی دہلی کی جانب سے ماسکو سے ایس-400 میزائل ڈیفنس سسٹم کو حاصل کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد کاسٹا بھارت-امریکا تعلقات میں ایک اہم نقطہ بن گیا تھا۔
بھارت نے روس سے تیل خریدنے پر امریکی پابندیوں کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
مئی میں سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کے سربراہ سینیٹر باب مینینڈیز نے کانگریس کی سماعت میں نشاندہی کی تھی کہ بھارتی روس سے تیل خریدتے ہیں، وہ ایس-400 (اینٹی میزائل سسٹم) خریدتے ہیں، اقوام متحدہ میں (روس پر تنقید کرنے والے ووٹوں پر) گریز کرتے ہیں اور پھر بھی ان کو ان خلاف ورزیوں کی سزا نہیں دی گئی۔
تاہم مین رو کھنہ جو امریکی کانگریس میں انڈیا کاکس کے وائس چیئرمین ہیں، انہوں نے واشنگٹن پر زور دیا کہ وہ ‘چین کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے مقابلے میں بھارت کے ساتھ کھڑا رہے’۔
نیوز سورس ڈان نیوز