روس نے کہا ہےکہ وہ کیف کے ساتھ بات چیت کے بعد یوکرین کے دو شہروں کے گرد جاری فوجی سرگرمیاں کم کردے فا جس کے بعد دونوں صدور کے درمیان ملاقات کا امکان بڑھ گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق استنبول میں ہونے والی براہِ راست گفتگو کے نتیجے میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری تنازع ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے، اس لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک جبکہ لاکھوں اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
استنبول میں روس یوکرین مذاکرات کے آغاز میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ دونوں فریقین کے ’تحفظات جائز‘ ہیں تاہم انہوں نے وفود پر زور دیا کہ ’اس تباہی کو ختم کریں‘۔
بعدازاں مذاکرات میں شریک یوکرینی نمائندہ ڈیوڈ ارخامیا کا کہنا تھا کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان ملاقات کے لیے ’کافی‘ شرائط موجود ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق منگل کے روز یوکرین اور روسی مذاکرات کار ترکی میں کئی ہفتوں بعد پہلی بار آمنے سامنے بیٹھے اور براہ راست بات چیت کا دوبارہ آغاز کرتے ہوئے روس کا کہنا تھا کہ وہ کیف اور دوسرے شہروں میں اپنی جارحیت کو کم کردے گا۔
رپورٹس کے مطابق روسی صدارتی محل کریملن کے نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومین نے کہا کہ ماسکو نے لڑائی کو ختم کرنے کے مقصد سے ہونے والے مذاکرات میں باہمی اعتماد کو بڑھانے کے لیے آپریشنز کو بنیادی طور پر کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔