سابق افغان سیکیورٹی اہلکاروں کو امریکا مخالف ممالک کی جانب سے بھرتی کیے جانے کا خدشہ

eAwazورلڈ

ریپبلکن قانون سازوں نے کہا ہے کہ امریکی انخلا کے آپریشن کے نتیجے میں امریکی کارروائیوں کے بارے میں حساس معلومات رکھنے والے سابق افغان سکیورٹی اہلکاروں کو روس، چین اور ایران کی طرف سے بھرتی یا ان سے زبردستی کیے جانے کا خطرہ ہے اور صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ انہیں نکالنے کی ترجیح دینے میں ناکام رہی ہے۔

امریکی ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے اقلیتی ریپبلکنز نے کابل پر طالبان کے قبضے کی پہلی برسی کے موقع پر ایک رپورٹ میں کہا کہ یہ بات خاص طور پر ان اطلاعات کے پیش نظر درست معلوم ہوتی ہے کہ کچھ سابق افغان فوجی ایران فرار ہو گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بائیڈن انتظامیہ 14 سے 30 اگست 2021 کو امریکی فوجیوں کے کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے انخلا کے آپریشن میں امریکی تربیت یافتہ افغان کمانڈوز اور دیگر ایلیٹ یونٹس کو نکالنے کو ترجیح دینے میں ناکام رہی۔

آپریشن کے دوران 13 امریکی فوجی مارے گئے اور سینکڑوں امریکی شہری اور دسیوں ہزار خطرے سے دوچار افغان باشندے پیچھے رہ گئے۔

انتظامیہ اس آپریشن کو ایک ’غیر معمولی کامیابی‘ قرار دیتی ہے جس نے تقریباً سوا لاکھ امریکیوں اور افغان باشندوں کا باحفاظت انخلا یقینی بنایا جس کے ساتھ ہی ایک ’نہ ختم ہونے والی‘ جنگ کا خاتمہ ہوا جس میں تقریباً 3500 امریکی اور اتحادی فوجی اور لاکھوں افغان شہری مارے گئے۔

لیکن سوال لاکھ افراد کے انخلا کے باوجود اب بھی سینکڑوں امریکی تربیت یافتہ کمانڈوز اور دیگر سابق سیکیورٹی اہلکار اور ان کے اہل خانہ افغانستان میں موجود ہیں جن کے بارے میں یہ اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ طالبان سابق افغان اہلکاروں کو قتل اور تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں البتہ عسکریت پسند تنظیم ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔

ریپبلکن رپورٹ میں کہا گیا کہ ان سابق اہلکاروں کو ’امریکی دشمنوں میں سے کسی ایک کے لیے کام کرنے کے لیے بھرتی یا ان سے زبردستی کی جا سکتی ہے ۔

انہوں نے اس امکان کو قومی سلامتی کا بڑا خطرہ قرار دیا کیونکہ وہ افغان امریکی فوج اور انٹیلی جنس کمیونٹی کی حکمت عملیوں، تکنیکوں اور طریقہ کار کو جانتے ہیں، کچھ امریکی حکام اور ماہرین کا کہنا ہے کہ بائیڈن نے جنگ کے اسباق کا صحیح طریقے سے اندازہ کیے بغیر اور انخلا کے دوران ہونے والے افرا تفری کی جوابدہی کے بغیر افغانستان سے آگے بڑھنے کی کوشش کی ہے۔

ریپبلکن رپورٹ نے انخلا کے آپریشن کی نئی تفصیلات کو کانگریس کی گواہی اور فوجی اور نیوز رپورٹس ساتھ منسلک کیا تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ کس طرح انتظامیہ نے امریکی کمانڈروں کے مشورے کو نظرانداز کیا، کس طرح وہ مناسب منصوبہ بندی کرنے میں ناکام رہے اور طالبان کی 2020 کے انخلا کے معاہدے کی خلاف ورزیوں سے صرف نظر کیا۔

نیوز سورس ڈان نیوز