طالبان کی قید سے امریکی خاتون کی رہائی: زلمے خلیلزاد کی تفصیل

Aliورلڈ

افغانستان کے لیے امریکہ کے سابق نمائندہ زلمے خلیلزاد نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ ایک امریکی خاتون جو طالبان کی قید میں دو ماہ سے تھی، رہائی پا گئی ہے۔ خلیلزاد نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ "فے ہال” نامی امریکی خاتون طالبان کی قید سے آزاد ہو چکی ہیں اور اس وقت قطری حکام کے زیر نگرانی ہیں۔ ان کے مطابق، وہ جلد ہی امریکہ واپس پہنچ جائیں گی۔

رہائی کا پس منظر:

طالبان نے ابھی تک اس خاتون کی گرفتاری کی وجہ کا باضابطہ اعلان نہیں کیا، مگر ذرائع کے مطابق، وہ بغیر اجازت کے ڈرون کے استعمال کی وجہ سے گرفتار ہوئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق، طالبان نے اس پر کارروائی کی تھی کیونکہ اس نے بغیر اجازت افغانستان کے آسمان میں ڈرون استعمال کیا تھا۔

فے ہال کے بارے میں معلومات:

طالبان کے وزارت داخلہ نے بتایا کہ فے ہال ایک چینی نسل کی امریکی خاتون ہیں، جو فروری میں بامیان صوبے میں ایک برطانوی جوڑے کے گھر کے دورے کے دوران گرفتار ہو گئی تھیں۔ اس وقت سے، وہ طالبان کی قید میں تھیں۔

قطر کی کردار:

زلمے خلیلزاد نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ قطر نے اس معاملے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں فعال کردار ادا کیا ہے۔ ان کے مطابق، قطر نے اس امریکی خاتون کی رہائی کے سلسلے میں اہم روابط قائم کیے ہیں۔

دوسرے امریکی شہریوں کی رہائی:

اس کے علاوہ، ایک اور امریکی شہری، جورج گیلزمن، جو طالبان کی قید میں دو سال سے تھا، حال ہی میں رہا ہو چکا ہے۔ خلیلزاد نے کہا کہ طالبان نے اس کی رہائی کو ایک اچھے ارادے کی علامت کے طور پر لیا۔

برطانوی جوڑے کی رہائی:

فے ہال کے ساتھ، ایک برطانوی جوڑا پیٹر رینولڈز اور باربی رینولڈز بھی طالبان کی قید میں ہیں، جنہیں افغان مترجم کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے بارے میں ابھی تک کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے، لیکن ان کی بیٹی نے اپنے والدین کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکہ اور طالبان کے درمیان تعلقات:

زلمے خلیلزاد نے طالبان کے ساتھ امریکی مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ ان کے مطابق، طالبان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے میں پیش رفت ہو چکی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آ سکے گی۔