پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ متاثرہ ممالک کے لیے توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو پورا کرنے کے لیے فنانسنگ میکانزم تیار کرے۔
رپورٹ کے مطابق منگل کو اقوام متحدہ میں گروپ آف 77 کی سفیر کی سطح کی بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ ہر کسی کی تمام ذرائع سے توانائی تک رسائی کو یقینی بنانے کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں توانائی کے ذرائع تک مساوی رسائی کو یقینی بنانا اور اعلیٰ قیمتوں کو پورا کرنے کے لیے مالیاتی طریقہ کار شامل ہونا چاہیے۔
پاکستان اپنی بنیادی توانائی کی سپلائی تیل اور قدرتی گیس سے حاصل کرتا ہے، جیسا کہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی تھیں، اسی طرح پاکستان کے درآمدی بل میں بھی اضافہ ہوا۔
مالی سال 22-2021 کے پہلے 11 مہینوں میں پاکستان کی خام تیل کی درآمدات 4.76 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جوکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 2.72 ارب ڈالر تھیں۔
سفیر منیر اکرم نے توانائی پر جی-77 بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ توانائی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے کلیدی معاون ہے، یہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے داخلی نکتہ ہے۔
پاکستان اس وقت گروپ آف 77 کی سربراہی کر رہا ہے جو اقوام متحدہ میں 134 ترقی پذیر ممالک کا اتحاد ہے، یہ گروپ اقوام متحدہ کے نظام کے اندر رکن ممالک کے اجتماعی اقتصادی مفادات کو فروغ دیتا ہے۔
منیر اکرم نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ توانائی کل گرین ہاؤس گیس کے دو تہائی اخراج اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے 80 فیصد اخراج کے لیے ذمہ دار ہے جبکہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو ترقی دینے میں جی-77 ممالک کی مدد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کے مطابق ہائیڈرو پاور پاکستان میں توانائی کا اہم قابل تجدید ذریعہ ہے لیکن ہوا اور شمسی توانائی کے پی وی کے حصص آہستہ آہستہ بڑھ رہے ہیں، اس کے باوجود چار کروڑ سے زیادہ لوگ بجلی تک رسائی سے محروم ہیں اور نصف آبادی کو کھانا پکانے کی صاف سہولیات تک رسائی نہیں ہے۔
سفیر منیر اکرم نے اس نکتے پر زور دیتے ہوئے سامعین کو بتایا کہ دنیا بھر میں 73 کروڑ 30 لاکھ لوگ بجلی کے بغیر رہتے ہیں اور ہر سال تقریباً 40 لاکھ لوگ کھانا پکانے کی صاف توانائی کی عدم دستیابی کی وجہ سے مر جاتے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ رفتار کے ساتھ ہم پائیدار ترقی کے 2030 کے ایجنڈے کو حاصل کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔
نیوز سورس ڈان نیوز