شام کے وزیرِ اعظم محمد غازی الجلالی کا کہنا ہے کہ عوام کو تبدیلی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، حالات جلد معمول پر آجائیں گے۔
العربیہ ٹی وی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معزول صدر بشارالاسد سے رابطہ ہفتہ کی رات سے منقطع ہو گیا تھا، آخری بات چیت کے دوران ان کو صورتِ حال سے آگاہ کیا تھا۔
محمد غازی الجلالی کا کہنا ہے کہ صدر بشارالاسد نے کہا موجودہ حالات پر کل بات کریں گے، ہمیں صورتِ حال کی سنگینی کا اندازہ نہیں تھا، مذاکرات سے بغاوت روکنے کی اُمید تھی۔
انہوں نے کہا کہ جس تیزی کے ساتھ حالات تبدیل ہوئے اس کی لیے ہم کسی بھی طرح تیار نہیں تھے، شامی حکومت کے 28 وزراء میں بیشتر شام میں موجود ہیں۔
شامی وزیرِ اعظم کا مزید کہنا ہے کہ عوام میں خوف و ہراس کی فضا پھیلی ہوئی ہے، موجودہ حکومت ملک میں عام انتخابات اور پُرامن انتقال اقتدار کی پابند ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تحریر الشام ملیشیا کے سربراہ ابو محمد الجولانی سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا تھا۔
واضح رہے کہ شام کے باغیوں نے دمشق پر قبضہ اور صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔
شامی باغیوں نے دمشق پر قبضے اور صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے کے بعد سرکاری ٹی وی پر پہلا خطاب کیا جس میں آزاد شام کی خود مختاری اور سالمیت کی یقین دہانی کرائی۔
شامی باغیوں نے کہا کہ شام میں سیاہ دور کا خاتمہ کرنے کے بعد نیا عہد شروع ہونے جارہا ہے، شام کی تمام سرکاری، غیر سرکاری املاک اور تنصیبات کا تحفظ کیا جائے گا اور جیلوں سے تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کردیا جائیگا۔