اسلام آباد: پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے بڑے پیمانے پر سفارتی کوششیں شروع کر دی ہیں، جرمنی، امریکہ سمیت دیگر اہم ممالک نے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر پاکستان کی طرف سے کی جانے والی اہم پیشرفت پر تعاون کے حوالے سے جزوی آمادگی ظاہر کی ہے، جس کے باعث پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکلنے کے روشن امکانات ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم میاں شہباز شریف، پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر مملکت برائے خارجہ حناء ربانی کھر کے حالیہ دوروں میں فیٹف کے حوالے سے اہم گفتگو ہوئی ہے جس میں اہم ممالک کی جانب پاکستان کیلئے نرم رویے کا اظہار کیا گیا ہے، فیٹف ایکشن پلان کے تقریباً تمام نکات پر عملدرآمد ہوچکا ہے صرف سزاؤں کے حوالے سے عملدرآمد ہونا باقی ہے اور اس حوالے سے پاکستان پراسیکیوشن اور تمام متعلقہ قانونی ترامیم کرچکا ہے۔
پاکستان کا موقف ہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی غیر جانبدار و آزادانہ اور صاف و شفاف عدالتی نظام موجود ہے اور مروجہ قانونی طریقے کے مطابق ہی منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ کے کیسوں میں سزائیں ہوسکتی ہیں البتہ اس معاملے میں پراسیکیوشن کے نظام میں پائی جانے والی خامیاں دور کی گئی ہیں جبکہ ڈی این ایف بی پیز کے حوالے سے بھی قائم کردہ ڈائریکٹریٹ آپریشنل ہوچکا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا اہم اجلاس آج 14 جون سے جرمنی کے شہر برلن میں شروع ہو رہا ہے جو 17 جون تک جاری رہے گا جس میں پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات روشن ہیں کیونکہ پاکستان نے 34 میں سے 32 نکات پر عملدر آمد کرلیا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 2018 کے ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر جبکہ 2021 کے ایکشن پلان کے تحت سات میں سے چھ نکات پر عملدرآمد کیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کریں گی جس کے لیے وزارت خارجہ نے حکمت عملی طے کر لی ہے۔
اجلاس میں پاکستان سے متعلق امور پندرہ سے سولہ جون کو زیر غور آئیں گے اور توقع ہے کہ پاکستان کا نام گرے سے نکل آئے گا تاہم حتمی صورتحال رواں ہفتے واضح ہوجائے گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کہیں مزید کچھ پیشرفت کی ضرورت ہوئی تو مزید کچھ عرصے کیلئے نام گرے لسٹ میں رہ سکتا ہے تاہم موثر سفارتی کوششوں کے باعث اس بار پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکلنے کے زیادہ امکانات ہیں۔