مصر سے تعلق رکھنے والے دنیا کے معروف مذہبی اسکالر اور اسلامی دنیا کے بااثرترین علمائے دین میں سے ایک شیخ یوسف القرضاوی انتقال کر گئے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق مصر سے تعلق رکھنے والے معروف مذہبی اسکالر 96 سالہ شیخ یوسف القرضاوی قطر میں مقیم تھے اور انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز کے چیئرمین اور اخوان المسلمین کے روحانی قائد بھی تھے۔
عالمی اسکالر کے انتقال کا اعلان ان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کیا گیا اور دنیا بھر میں پھیلے ان کے پیروکاروں نے غم کا اظہار کیا۔
شیخ یوسف القرضاوی الجزیرہ عربی کے مذہبی پروگرام میں اظہار خیال کرتے تھے اور ایک معروف ٹی وی پروگرام ’شریعت اور زندگی‘ کی میزبانی بھی کیا کرتے تھے، جس میں انہیں دنیا بھر سے مسلمان مذہبی احکام کی تفہیم اور عالمی سیاست سے لے کر روزمرہ کے دنیاوی پہلوؤں تک ہر چیز پر مسائل پوچھتے تھے۔
مصر میں جب 2013 میں پہلے منتخب جمہوری صدر محمد مرسی کو معزول کرکے ان کی حکومت پر عبدالفتح السیسی کی قیادت میں فوج نے قبضہ کیا تو شیخ یوسف القرضاوی نے اس پر سخت تنقید کی تھی۔
محمد مرسی صدر منتخب ہونے سے قبل اخوان المسلمین کے رکن تھے اور جب ان کی حکومت کو فوجی قبضے کے ذریعے ختم کیا گیا تو ان کی جماعت کی جانب سے ان کے حق میں مظاہرے کیے تھے، جس کی وجہ سے کارکنوں اور قائیدن پر تشدد بھی کیا گیا۔
شیخ یوسف القرضاوی کو محمد مرسی کی حکومت کے خاتمے کے بعد واپس مصر جانے کا موقع نہیں ملا کیونکہ وہ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کی حکومت کے مخالف تھے۔
عالمی مذہبی اسکالر اس سے قبل بھی صدر حسنی مبارک کی حکومت کا خاتمہ کرنے والے 2011 کے انقلاب سے پہلے جلاوطن رہ چکے ہیں۔