سری لنکا میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب جدید تاریخ کے بدترین مالیاتی بحران سے پریشان مشتعل افراد کے ہجوم نے سری لنکن صدر کے دفتر پر دھاوا بولنے کی کوشش کی۔
جنوبی ایشیائی ملک میں خوراک، ادویات اور دیگر اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ پیٹرول اسٹیشنز کے باہر قطاریں اور بلیک آؤٹ بھی معمول کا حصہ بن گیا ہے۔
کولمبو میں اپوزیشن جماعتوں کی قیادت میں سیکڑوں مظاہرین کی جانب سے مارچ کیا گیا۔
مارچ میں شریک ایک رکشہ ڈرائیور نسانکا گونیوردینا کا کہنا تھا کہ ہم 14 سے 16 گھنٹے کام کر رہے ہیں پھر بھی اتنی رقم حاصل نہیں ہوپاتی کہ اپنے خاندان کے اخراجات اٹھاسکیں۔
نہوں نے کہا کہ ’کوئی اس طرح کیسے زندہ رہ سکتا ہے‘۔
34 سالہ نسانکا گونیوردینا کے دو بچے بھی ان کے ہمراہ موجود تھے انہوں نے بلیک ہیڈ بینڈ پہنا ہوا تھا جس پر ’گوٹا گو ہوم‘ تحریر تھا۔
ملک میں غیر ملکی کرنسی کے سنگین بحران نے تاجروں کو پریشان کر دیا ہے، جو درآمدات کی ادائیگی کرنے میں بھی ناکام ہیں، صدر گوٹا بیا راجاپاکسا نے بدترین معاشی صورتحال کے حل پر تبادلہ خیال کے لیے دورے پر آئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کے وفد سے ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد مظاہرین نے کولمبو کی متعدد سڑکوں کو بلاک کردیا جو کئی ہفتوں سے تیل کے بحران کے سبب پبلک ٹرانسپورٹ کے تعطل کے باوجود دارالحکومت کے مرکزی حصے پہنچ گئے تھے۔
مظاہرین کی قیادت اپوزیشن جماعت ایس جے بی کر رہی تھی، ایوان صدر کے اطراف مظاہرین اور مسلح پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی، پولیس نے مظاہرین کے عمارت میں داخل ہونے کی کوشش ناکام بنادی۔
نیوز سورس ڈان نیوز