ایران میں 22 سالہ مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت پر احتجاج کرنے والوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن پر یورپی یونین نے ایرانی پولیس اور وزیر مواصلات سمیت چار ایرانی اداروں اور 11شخصیات پر ویزا اور اثاثے منجمد کرنے کی پابندیاں لگا دیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی پابندیوں میں ایران کی موریلیٹی پولیس اور اس کا چیف، وزیر مواصلات، ایرانی پاسداران انقلاب کی پیراملٹری فورس بھی شامل ہیں۔
یورپی یونین کی پابندیوں پر ایرانی وزیر خارجہ امیر حسین عبداللہیان کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کا عمل وسیع پیمانے پر پھیلائی گئی معلومات کا نتیجہ ہے، فسادات اور توڑپھوڑ کہیں بھی برداشت نہیں کیے جاتے، ایران بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں زیرحراست خاتون کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے ایک ماہ سے جاری ہیں، ایرانی انسانی حقوق گروپ کے مطابق مظاہرین کے خلاف ایرانی سکیورٹی فورسز کےکریک ڈاؤن میں 180 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایران میں اسکارف پہننے کے قانون کی خلاف ورزی پر 13ستمبر کو گرفتار ہونے والی 22سالہ مہسا امینی تین روز بعد پولیس کی حراست میں مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئی تھی۔