اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ عالمی بحرانوں نے دنیا کی نصف سے زائد غریب آبادی پر مشتمل 54 ممالک کو قرضوں میں ریلیف کی اشد ضرورت میں مبتلا کردیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایک نئی رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ درجنوں ترقی پذیر ممالک قرضوں کے تیزی سے گہرے ہوتے بحران کا سامنا کر رہے ہیں اور ’ان کے غیر فعال ہونے کے خطرات سنگین ہیں‘۔
یو این ڈی پی نے کہا کہ فوری ریلیف کے بغیر کم از کم 54 ممالک غربت کی سطح میں اضافہ دیکھیں گے، اور ’موسمیاتی موافقت اور تخفیف میں سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے‘۔
ادارے کا کہنا تھا کہ یہ تشویشناک ہے کہ متاثرہ ممالک ’دنیا میں سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے دوچار ہیں‘۔
مذکورہ رپورٹ میں فوری کارروائی کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی جو واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، ورلڈ بینک، اور جی 20 کے وزرائے خزانہ کے اجلاسوں سے قبل شائع ہوئی۔
یو این ڈی پی کے سربراہ ایچم اسٹینر نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’لیکن بار بار انتباہ کے باوجود ’اب تک بہت کم کام ہوا ہے، اور خطرات بڑھ رہے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بحران شدت اختیار کر رہا ہے اور دنیا بھر کے درجنوں ممالک میں ایک مضبوط ترقیاتی بحران پھیلنے کا خطرہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ غریب، مقروض ممالک کو بدلتے ہوئے معاشی دباؤ کا سامنا ہے اور بہت سے لوگوں کو اپنے قرض کی ادائیگی یا نئی مالی اعانت تک رسائی ناممکن نظر آتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا کہ کووڈ 19 وبائی بیماری کے متاثر کرنے سے بہت پہلے سے متاثرہ ممالک میں قرضوں سے متعلق پریشانیاں پیدا ہو رہی تھیں۔