چین کے بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کے مقابلے میں جی 7 ممالک کا 600 ارب ڈالرز کا منصوبہ

eAwazورلڈ

جی سیون ممالک نے آئندہ 5 برسوں کے دوران ترقی پذیر ممالک میں انفرا اسٹرکچر منصوبوں کے لیے 600 ارب ڈالرز فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے، یہ منصوبہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کو ٹکر دینے کے لیے بنایا گیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن اور جی سیون کے دیگر رہنماؤں نے پارٹنر شپ فار گلوبل انفرا اسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ کا اعلان جرمنی میں جاری کانفرنس کے موقع پر کیا۔

اس موقع پر امریکی صدر نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک اکثر ضروری انفرا اسٹرکچر موجود نہ ہونے کے باعث منفی حالات جیسے وبا سے متاثر ہوتے ہیں اور انہیں صورتحال سے باہر نکلنے میں زیادہ وقت لگ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف انسانی معاملہ نہیں بلکہ ہم سب کے لیے معاشی اور سکیورٹی خدشات کا باعث بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے 200 ارب ڈالرز گرانٹس، وفاقی فنڈز اور نجی سرمایہ کاری کے ذریعے آئندہ 5 برسوں کے دوران غریب اور متوسط آمدنی والے ممالک کے منصوبوں کے لیے فراہم کیے جائیں گے، جس سے موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے میں مدد ملے گی جبکہ عالمی صحت، صنفی مساوات اور ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر جیسے شعبوں میں بھی بہتری آئے گی۔

جو بائیڈن نے کہا ‘میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ امداد یا خیرات نہیں بلکہ سرمایہ کاری ہے جس کا فائدہ سب کو ہوگا، اس سے ممالک کو جمہوری ریاستوں سے شراکت داری کے ٹھوس فوائد نظر آئیں گے۔

اس پراجیکٹ کے لیے یورپی یونین کی جانب سے 317 ارب ڈالرز 5 سال میں فراہم کیے جائیں گے تاکہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کا متبادل دنیا کو فراہم کیا جاسکے۔

اسی طرح کینیڈا، جاپان اور چند عالمی مالیاتی ادارے بھی اربوں ڈالرز اس منصوبے کے لیے فراہم کریں گے۔

خیال رہے کہ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ اس وقت 100 سے زیادہ ممالک میں کام کررہا ہے جس کا مقصد ایشیا سے یورپ تک جانے والے قدیم شاہراہ ریشم کے تجارتی روٹ کا جدید ورژن تیار کرنا ہے۔