روس نے یوکرین کے تنازعے میں پہلی بار ہائپرسونک میزائلوں کے استعمال کا اعتراف کیا ہے جبکہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے فوری امن مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔
امن مذاکرات کا یہ مطالبہ یوکرینی حکام کی جانب سے ایک روسی جرنیل کو ہوائی اڈے پر حملے میں ہلاک کرنے کے دعویٰ کے بعد سامنے آیا ہے۔
ماسکو نے بھی دعویٰ کیا کہ اس کے فوجیوں نے ماریوپول شہر میں داخل ہونے کے لیے یوکرینی دفاع کو پسپا کردیا ہے اور اوڈیسا کے بالکل باہر ریڈیو اور انٹیلی جنس سائٹس کو تباہ کر دیا ہے، یوکرین کے حکام نے اعتراف کیا کہ انہوں نے بحیرہ ازوف تک عارضی طور پر رسائی کھو دی تھی۔
روس نے کہا کہ اس نے جمعے کے روز رومانیہ کی سرحد کے قریب واقع گاؤں ڈیلائٹین میں اسلحے کے ڈپو کو تباہ کرنے کے لیے کنزال (ڈیگر) ہائی پرسیشن ہائیپرسونک میزائل کا استعمال کیا جو کہ دفاعی نظام سے زیادہ تر بچ سکتا ہے، ماسکو نے اس سے پہلے کبھی بھی جنگ میں جدید ترین میزائل کے استعمال کا اعتراف نہیں کیا۔
یوکرین کی فضائیہ کے ترجمان یوری اگناٹ نے اے ایف پی کو بتایا کہ دشمن نے ہمارے ڈپو کو نشانہ بنایا لیکن حملے میں استعمال ہونے والے میزائل کی قسم کے بارے میں ہمارے پاس کوئی معلومات نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ہتھیاروں میں موجود تمام میزائل ہمارے خلاف استعمال کر رہے ہیں، حملے کے نتیجے میں نقصان اور تباہی ہوئی اور گولہ بارود کا دھماکا ہوا۔
نیوز سورس ڈان نیوز