یورپی یونین کی اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ 27 ملکی بلاک روس سے تیل کی درآمد پر پابندی عائد کرے گا اور یوکرین میں جنگ کے بعد پابندیوں کے چھٹے پیکیج میں روس کے سب سے بڑے بینک اور اہم نشریاتی اداروں کو ہدف بنایا جائے گا۔
خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق یورپین کمیشن کی صدر ارسلا وون ڈیر لیئن نے فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے تجویز کیا کہ یورپی یونین کے اراکین 6 ماہ میں خام تیل اور ریفائنڈ مصنوعات کی درآمد سال کے آخر تک روک دیں گے۔
ارسلا وون ڈیر لیئن نے کہا کہ ہم یقینی بنائیں گے کہ ہم نے روسی تیل کی درآمد بتدریج ختم کردیں، اس طرح کہ ہمیں اور ہمارے شراکت داروں کو متبادل سپلائی ممکن ہو اور عالمی مارکیٹ پر اثرات کم سے کم ہوں۔
ورپی کمیشن کی صدر کی تجاویز پر عمل درآمد کے لیے متفقہ منظوری ملنی چاہیے اور دھواں دار مباحثے کا امکان ہے۔
ارسلا وون ڈیر لیئن نے تسلیم کیا کہ تمام 27 ارکان کو تیل کی درآمد پر پابندی کے لیے متفق کرنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ ان میں سے چند ممالک تک رسائی مشکل ہے اور توانائی کے لیے روسی پر انحصار کرتے ہیں۔
یورپی یونین اپنی ضروریات کے لیے 25 فیصد تیل روس سے درآمد کرتا ہے، جس میں زیادہ تر گیسولائن اور گاڑیوں کے لیے ڈیزل کی مد میں آتا ہے۔
عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ روس 14 فیصد ڈیزل فراہم کرتا ہے اور اس میں خلل سے ٹرکوں اور ٹریکٹروں میں استعمال کے لیے قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ اگر یہ تجاویز منظور کی جاتی ہیں تو رواں برس 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے بعد روس کی فائدہ مند توانائی کے شعبے پر پابندی کا یہ دوسرا پیکیج ہوگا۔
نیوز سورس ڈان نیوز