یوکرین: روسی فوجی جنگی جرائم کے ٹرائل میں مجرم قرار

eAwazورلڈ

یوکرین کے دارالحکومت کیف میں روس کا ایک فوجی پر جنگی جرائم کا الزام ثابت ہوگیا، جنہیں ممکنہ طور پر عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے اور کیف پر روسی حملے کے بعد وہ یہ سزا پانے والا پہلا فوجی ہے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 21 سالہ روسی فوجی ویڈم ششیمارین سے عدالت میں سوال کیا گیا کہ وہ جنگی جرائم اور عمداً قتل سمیت عائد کیے گئے دیگر الزامات تسلیم کرتے ہیں تو انہوں ‘ہاں’ میں جواب دیا۔
روسی فوجی پر الزام تھا کہ انہوں نے شمال مشرقی یوکین میں روس کی مداخلت کے ابتدائی دنوں میں 62 سالہ شہری کو قتل کیا تھا۔
کیف کی ضلعی عدالت میں روسی فوجی مخصوص بکس میں بیٹھے ہوئے تھے اور انہوں نے نیلا اور سرمئی رنگ کی ہوڈی پہتی ہوئی تھی اور عدالت میں جب پراسیکیوشن کی جانب سے ان پر الزامات دہرائے جا رہے تھے وہ مسلسل زمین کی طرف دیکھ رہے تھے۔

عدالت میں مترجم بھی موجود تھا جو فوجی کو روسی زبان میں الزام سے آگاہ کر رہا تھا۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 28 فروری کو سومی ریجن میں چپاکھیلوکا گاؤں میں بائیسکل پر سوال شہری کو قتل کیا تھا۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ ششمارین جب ان کا قافلہ حملے کی زد میں آیا تو ٹینک ڈویژن کی کمان کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ششمارین اور دیگر 4 فوجیوں نے ایک کار چوری کی اورچھکاکھیوکا کے قریب پہنچے اور بائیسکل پر سوار 62 سالہ شہری کو مار دیا۔
پراسیکیوٹر کے مطابق ششمارین نےشہری کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا تھا اور اس کے لیے انہوں نے کلاشنکوف کا استعمال کیا۔

اس سے قبل روس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ مذکورہ کیس کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔

یوکرین پر حملے کے دوران روسی فوجیوں پر جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں اور اس جنگ میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر دوسرے مقامات پر ہجرت پر مجبور ہوچکے ہیں۔

شہریوں کے قتل کے بڑے واقعات جن شہروں میں پیش آئے، ان میں دارالحکومت کیف سے باہر ایک قصبہ بوچا بھی شامل ہے جہاں گلیوں میں شہریوں کی لاشیں پڑی ہوئی تھیں جو روسی مداخلت کے خلاف مزاحمت کر رہے تھے۔

انٹرنیشنل کریمنل کورٹ نے منگل کو کہا تھا کہ ایک بڑی ٹیم یوکرین بھیجی جا رہی ہے، جس میں 42 تفتیش کار، فارنزک ماہرین اور معاون عملے کے ارکان شامل ہوں گے، جو مبینہ طور پر پیش آنے والے جنگی جرائم کے ثبوت اکٹھے کریں گے۔