ماسکو: (ویب ڈیسک) روسی میڈیا کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 4 روز سے جاری روس کے ساتھ جنگ کے بعد یوکرین ماسکو کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہو گیا جبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نیو کلیئر ڈیٹرنس فورس کو الٹر رہنے کا حکم دیدیا۔
روسی خبر رساں ادارے آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق یوکرین بالآخر روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہو گیا، یہ بات چیت ہمسایہ ملک بیلاروس میں ہو گی جہاں پر ایک ٹیم بھیجنے پر اتفاق کر لیا گیا۔
آر ٹی کے مطابق روسی چیف مذاکرات کار ولادیمیر میڈنسکی نے بتایا کہ کیف نے گومیل ریجن میں طے شدہ مذاکرات کی تصدیق کی ہے، جو روس اور یوکرین دونوں کی سرحدوں کے قریب ہے۔
ولادیمیر پیوٹن کے معاون اور سابق وزیر ثقافت میڈنسکی نے مزید کہا کہ فریقین اب یوکرین کے لوگوں کے لیے زیادہ سے زیادہ سیکورٹی کے ساتھ سربراہی اجلاس کی لاجسٹک اور درست جگہ کے بارے میں فیصلہ کر رہے ہیں۔ ضمانت دیتے ہیں سفری راستہ مکمل طور پر محفوظ ہو گا، ہم یوکرائنی وفد کا انتظار کریں گے۔
اس سے قبل روسی ٹیم یوکرین کے ساتھ مذاکرات کیلئے متعلقہ جگہ پر پہنچ چکی ہے۔
یوکرین کا کہنا ہےکہ بیلاروس کے صدر نے یوکرینی وفد کی سلامتی کی ضمانت دی ہے۔
یوکرین کا کہنا تھا کہ غیر جانبدار زمین پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں کیونکہ روسی فوجی بیلاروسی سرزمین کو یوکرین پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم منسک نے اس بات سے انکار کیا کہ اس کی افواج روسی کارروائی میں حصہ لے رہی ہیں۔
پیوٹن کا ڈیٹرنس فورس کو ہائی الرٹ پر کرنے کا حکم
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملک کی فوجی کمان کو حکم دیا ہے کہ دفاعی فورسز کے وہ یونٹ جن میں جوہری ہتھیار بھی شامل ہیں، کو انتہائی چوکس کر دیا جائے۔
صدر پیوٹن نے یہ حکم نیٹو رہنماؤں کے جارحانہ بیانات اور معاشی پابندیوں کے تناظر میں دیا۔
روسی صدر نے کہا کہ جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ نہ صرف مغربی ملک ہمارے خلاف معاشی سمت میں غیر دوستانہ اقدامات کر رہے ہیں، میرا مطلب ہے غیر قانونی پابندیاں لگا رہے ہیں جن کے بارے میں ہر کوئی اچھی طرح جانتا ہے، بلکہ نیٹو کے اعلیٰ رہنما ہمارے ملک کے حوالے سے جارحانہ بیانات جاری کر رہے ہیں۔
نیوز سورس دنیا نیوز