یورپی یونین کے کمشنر ڈائیڈیئر رینڈرز نے کہا ہے کہ یورپی یونین نے 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے بعد سے روس کے 13.8 ارب ڈالر مالیت کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق رینڈرز نے پراگ میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فی الوقت ہم نے اولی گارچ اور دیگر اداروں سے آنے والے 13.8 ارب یورو کے اثاثوں کو منجمد کر دیا ہے، تو یہ کافی بڑی رقم ہے۔
انہوں نے جمہوریہ چیک کی طرف سے منعقدہ یورپی یونین کے انصاف کے وزرا کے ایک غیر رسمی اجلاس سے پہلے کہا کہ لیکن میں یہ کہنا چاہوں گا کہ اس کا ایک بہت بڑا حصہ 12 ارب سے زیادہ پانچ رکن ممالک سے آرہا ہے۔
انہوں نے پانچ ممالک کے نام بتانے سے انکار کیا لیکن انہوں نے مزید کہا کہ انہیں توقع ہے کہ 27 رکنی بلاک کے دیگر ارکان جلد ہی کوششیں تیز کر دیں گے۔
جرمن وزیر خزانہ کرسچن لِنڈنر نے جون کے وسط میں اکیلے جرمنی کی جانب سے منجمد اثاثوں کی مالیت 4.48 ارب یورو بتائی ہے۔
یوکرین کے وزیر انصاف ڈینس مالیسکا نے پراگ میں کہا کہ اثاثوں کو جنگی نقصانات کے معاوضے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال وہ خودمختار استثنیٰ کے ذریعے محفوظ ہیں لیکن ہماری سمجھ یہ ہے کہ کسی ریاست جس نے جنگ شروع کی ہو، جارحیت کا ارتکاب کیا ہو، خودمختار استثنیٰ سے محفوظ نہیں ہو سکتی۔
ڈینس مالیسکا نے مزید کہا کہ ہم معاشی نقصانات سے دوچار ہیں اور یوکرین یا یورپی ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے ان تمام نقصانات کو پورا کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔
جون کے آخر میں ایک بین الاقوامی پابندیوں کی ٹاسک فورس نے کہا کہ یورپی یونین کے کئی ممالک سمیت اس کے ممبران نے روسی اولیگارچ اور عہدیداروں کے اثاثوں کی مد میں 30 ارب ڈالر روک دیے ہیں۔