ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ روس یورپ میں جنگ نہیں چاہتا لیکن اس کے سکیورٹی خدشات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور انہیں دور بھی کیا جانا چاہیے۔روسی صدر کا یہ بیان سرحد سے فوجیوں کی واپسی کی خبر سامنے آنے کے کچھ دیر بعد سامنے آیا۔ماسکو میں جرمن چانسلر اولاف شولتس سے چار گھنٹے طویل ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ’ہم جنگ چاہتے ہیں یا نہیں؟ بلاشبہ ہم نہیں چاہتے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے مذاکرات کا عمل آگے بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران جب ولادیمیر پیوٹن نے یوگوسلاویہ جنگ کا ذکر چھیڑا تو جرمن چانسلر نے ان سے اختلاف کیا۔پیوٹن نے کہا کہ یورپ میں جنگ میں مثالیں موجود ہیں جیسا کہ 90 کی دہائی میں یوگوسلاویہ کا تنازع، جب نیٹو نے سکیورٹی کونسل کی منظوری کے بغیر سربیا پر جنگ مسلط کردی تھی۔
اس موقع پر جرمن چانسلر نے پیوٹن کی بات سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ وہ صورتحال یکسر مختلف تھی اور اس وقت سرب قوم کی جانب سے غیر سربیائی افراد کی نسل کشی کا خطرہ تھا۔اس پر پیوٹن نے کہا کہ یوکرین کے مشرقی خطے دنباس میں بھی یہی ہورہا تھا جب روس علیحدگی پسندوں کی حمایت کر رہا تھا، وہاں بھی روسی نسل کے باشندوں کی نسل کشی کا خطرہ تھا۔بعد ازاں جرمن چانسلر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روسی صدر نے یوکرین کے معاملے پر نسل کشی کا لفظ غلط طور پر استعمال کیا۔
پیوٹن کا مزید کہنا تھا کہ نیٹو اب تک روس کے تحفظات دور کرنے میں ناکام رہا ہے، یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے معاملے کو فوری طور پر حل کیا جائے ۔