روسی افواج کا تین اطراف سے یوکرین کا محاصرہ ، روس یوکرین تنازع طول پکڑ گیا
امریکہ کی سپیس ٹیکنالوجی کمپنی ماکسر نے سیٹلائٹ سے جو تازہ تصاویر حاصل کی ہیں اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین کی سرحد سے ہزاروں فوجیوں کو واپس بیرکوں میں بھیجنے کے دعوؤں کے برعکس یوکرین کی سرحد کے قریب روسی فوجیوں کی کارروائیاں جاری ہیں۔
>رواں ماہ کے وسط میں سیٹلائٹ سے جو تصاویر حاصل کی گئی ہیں ان میں نظر آتا ہے کہ روسی افواج نے یوکرین کو تین اطراف سے گھیر رکھا ہے۔
روسی افواج کی سرگرمیاں
ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بیلاروس کے شمال مغربی علاقے اوسیپوچی سے تھوڑے فاصلے پر واقع فوجی تربیتی علاقے میں ایک فیلڈ ہسپتال موجود ہے جو تشویش کا باعث ہے۔
فوجی مشقوں میں فیلڈ ہسپتال کی موجودگی ایک جائز عمل ہے لیکن یہ کسی ممکنہ جنگ کا عندیہ بھی ہو سکتا ہے جسے زخمیوں کے علاج کے لیے تیار کیا گیا ہو۔
اس کے علاوہ روسی افواج یوکرین کی سرحدوں کے کافی قریب موجود ہیں۔ 15 فروری کو پریپیات دریا کے قریب ایک عارضی پل کی تصویر بھی سامنے آئی ہے جو یوکرین کے ساتھ بیلاروس کی سرحد سے 4 میل سے بھی کم فاصلے پر ہے.
لندن میں قائم میکنزی انٹیلی جنس سروسز کے تجزیہ کاروں نے دریا کے دائیں کنارے پر بڑی تعداد میں گاڑیوں کی موجودگی کو ممکنہ روسی حملے کے اشارے کے طور پر اجاگر کیا ہے۔
کچھ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ دریا پر عارضی پل کو ہٹا دیا گیا ہے۔
ایک اور تصویر میں خودکار توپیں، یا بڑی صلاحیت کی بندوقیں جو ٹینکوں پر نصب کی گئی ہیں، بریسٹسکی کے علاقے میں ایک لائن میں کھڑی ہیں جو سرحد سے تقریباً 30 میل کے فاصلے پر ہے۔اس کے علاوہ ایک تصویر میں یوکرین کی سرحد سے 19 میل دور زیبرووکا کے ہوائی اڈے پر 20 ٹینک شکن ہیلی کاپٹروں کو دیکھا جا سکتا ہے جو حال ہی میں وہاں پہنچے ہیں۔ میکنزی انٹیلیجنس تجزیہ کارروں کا کہنا ہے کہ ان 20 ہیلی کاپٹروں میں بارہ روسی ہو کم، پانچ ہند یا ایم آئی 28 ہیلی کاپٹر ہیں۔
البتہ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ بیلاروس میں روس کے 30 ہزار کے قریب فوجیوں کی موجودگی جو یقیناً یوکرین اور نیٹو کے پریشانی کا باعث ہیں، وہ دراصل بیلاروس میں مشترکہ مشقوں کا حصہ ہیں جنہیں 20 فروری کو اختتام پذیر ہونا ہے۔ روس کے ارادوں کا صحیح علم 20 فروری کو ہوگا جب سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلے گا کہ روسی افواج مشترکہ فوجی مشقوں کے بعد وہاں سے چلی گئی ہیں یا وہیں موجود ہیں۔
نیوز سورس بی بی سی نیوز