تہران : ایران نے پہلی بار امریکا کےساتھ براہ راست ایٹمی مذاکرات پر مشروط آمادگی ظاہر کردی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مذاکراتی عمل کے دوران ضرورت محسوس ہوئی تو امریکاکے ساتھ بات چیت کو نظر انداز نہیں کریں گے۔دوسری جانب ایران کے بیان پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نےکہا ہے کہ امریکاکا طویل عرصے سے یہ مؤقف ہےکہ ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات زیادہ نتیجہ خیز ہوں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اپنے ایک بیان میں امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے بات چیت پر ہار ماننے کا یہ وقت نہیں۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں جوہری معاہدہ ختم کرنے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا
جس کے بعد ایران نے بھی 2019 میں جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا۔گزشتہ برس معاہدے میں شامل دیگر ممالک برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس سمیت بالواسطہ طور پر امریکا سے مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے تھے۔
ان مذاکرات کا مقصد امریکا کو واپس معاہدے میں شامل کرانا ہے تاکہ ایران پر پابندیاں ختم ہو سکیں اور ایران اپنے جوہری پروگرام کو دوبارہ محدود کرسکے۔تاہم نئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے اقتدار میں آنےکے بعد سے 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے پر عملدرآمد کے لیے رواں سال شروع ہونے والے مذاکرات پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔