آئی ایم ایف سے اربوں ڈالر قرض کے نئے معاہدے پر بات چیت شروع ؛ وزیرخزانہ

eAwazپاکستان

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اربوں ڈالر قرض کے نئے معاہدے پر بات چیت شروع ہوگئی ہے۔

امریکی دارالحکومت میں فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اقتصادی اصلاحاتی پروگرام کے لیے اربوں ڈالرقرض کے نئے معاہدے پر بات چیت کا آغاز کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پروگرام کے معاہدے کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط کے رواں ماہ کے آخر تک منظور ہونے کا امکان ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان نے کئی ارب ڈالر قرض کے نئے طویل مدتی پروگرام کے لیے بھی بات چیت شروع کردی ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستانی مارکیٹ میں کاروبار کی فضا بہترین ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہونے کی وجہ سے رواں مالی سال میں ہم ماضی کے مقابلے میں زیادہ بہتر نتائج کی توقع کررہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نئی حکومت نے مزید فنڈز کے لیے آئی ایم ایف کے نئے توسیعی پروگرام میں شمولیت کے لیے بات چیت کا آغاز کیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق ترجمان آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ جاری اور مستقبل کے پروگراموں سے متعلق بتایا کہ ادارے کی توجہ فی الحال موجودہ اسٹینڈ بائی معاہدے کی تکمیل پر مرکوز ہے، جو جلد ہی مکمل ہونے والا ہے، تاہم اسی دوران پاکستان میں بننے والی نئی حکومت نے ایک نئے پروگرام میں بھی دلچسپی کا اظہار کیا ہے، جس پر ابتدائی سطح کی بات چیت کا امکان ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اقتصادی اصلاحات کی پالیسی پر مکمل عمل درآمد کے لیے اپنی ضرورت کے مطابق آئی ایم ایف سے نئے پروگرام کے سلسلے میں کم از کم 3 سالہ پروگرام کی درخواست کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ اس حوالے سے پیش رفت سامنے آنا شروع ہو جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت 2 بڑی عالمی معیشتوں کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکا ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور اس نے سرمایہ کاری کے حوالے سے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے۔ اسی طرح سی پیک کے ذریعے بھی بہت بڑی سرمایہ کاری کے پروگرام پاکستان کی پالیسی کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس وقت خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے اور اس فہرست میں میں پی آئی اے کی پرائیویٹائزیشن سرفہرست ہے۔ آئندہ ماہ اس سلسلے میں اچھی پیش رفت سامنے آئے گی۔ ہماری خواہش ہے کہ جون کے آخر تک یہ پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ حتمی شکل اختیار کر جائے۔