ایشیائی ترقیاتی بینک کی 4 برس میں 8 ارب ڈالر قرض دینے کی یقین دہانی

eAwazپاکستان

اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک ( اے ڈی بی) نے پاکستان کو سالانہ 2 ارب ڈالر قرض دینے پر یقین دہانی کرادی۔

اسلام آباد اس میں سے نصف قرض کم ریٹ پر حاصل کرنے کیلیے کوشاں ہے کیونکہ خراب ریٹنگ کی وجہ سے پاکستانی حکومت کیلئے سستے قرض لینا ممکن نہیں رہا ہے۔

وزارت اقتصادی امور کے عہدیداروں کے مطابق سالانہ 2ارب ڈالر قرض دینے کی یقین دہانی صدر اے ڈی بی ماساتسوگو اساکاوا کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران حکام سے ملاقاتوں کے دوران کی گئی ۔

ذرائع کے مطابق منیلا میں صدر دفتر قائم کرنے والے قرض دہندہ ادارے سے 2024سے لے کر 2027کے دوران ہر سال 2ارب ڈالر کی فراہمی کی توقع کی جارہی ہے۔ اس طرح چار سالوں میں 8 ارب ڈالر قرض دیا جائے گا۔ حکام نے بتایا سالانہ دو ارب میں سے نصف یعنی ایک ارب ڈالر اے ڈی بی رعایتی شرح یعنی فکس 2 فیصد کی شرح سے دے گا۔

وزارت اقتصادی امور کی جاری پریس ریلیز کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر ماساتسوگو اساکاوا نے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد چیمہ سے ملاقات میں گفتگو کے دوران پاکستان کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ، موسمیاتی اور قدرتی آفات سے بچاو، ملکی وسائل کی موبلائزیشن، خواتین کی مالی شمولیت اور توانائی کے شعبے کی اصلاحات میں مسلسل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے وترقی کیلئے اے ڈی بی کے اعتماد اور اس کے لیے مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔ صدر اساکاوا نے حکومتی جامع اصلاحات کے اقدام کو سراہا۔وزیر احد چیمہ نے حکومتی اصلاحات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اہم اصلاحات میں ٹیکس آمدنی میں اضافہ، توانائی کے شعبے کی مالیاتی پائیداری کو بہتر بنانا، غیر ہدف شدہ سبسڈیوں میں کمی اور سماجی تحفظ کے پروگراموں کو فروغ دینا شامل ہیں۔

سیکرٹری وزارت اقتصادی امور کاظم نیاز اور صدر اساکاوا نے اسلام آباد میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی نئی عمارت کی سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت کی۔ کاظم نیاز نے کہا نئی عمارت 1966 سے قائم ہماری شراکت داری کا ایک نیا دلچسپ باب کھولے گی۔ یہ پورے علاقے میں بینک کی چوتھی عمارت ہوگی۔ اے ڈی بی نے پاکستان کے لیے نئی کنٹری ڈائریکٹر نیوزی لینڈ نژاد چینی شہری مس ایما فین کی بھی تعیناتی کی۔

اساکاوا نے کہا یہ اتفاق ہے کہ ہمارے نئے مشن کی تعیناتی اور بینک کی 2026 سے لے کر 2030 کے دوران کی نئی ’’ پاکستان کنٹری پارٹنرشپ سٹریٹجی‘‘ ایک ساتھ آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا توجہ کا ایک اہم شعبہ وسطی ایشیا علاقائی اقتصادی تعاون ( CAREC ) کے ذریعے تجارتی اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع کھولنا ہوگا۔