وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پمز اسپتال کے چار سینیئر ڈاکٹروں نے بشریٰ بی بی کا تفصیلی میڈیکل چیک اپ کیا جس میں زہر دینے یا کھانے میں ٹوائلٹ کلینر کے قطرے ملانے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
صوبائی وزیراطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو شکایت تھی کھانے میں مرچیں زیادہ تھیں۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے الگ الگ بیانات دے کر خود کو مشکوک اور جھوٹا ثابت کیا ہے، میڈیکل ٹیم کے چیک اپ کے بعد یہ واضح ہوگیا ہے کہ دونوں میاں بیوی عادتاً جھوٹے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ دونوں میاں بیوی شاہانہ انداز میں شاہی جیل کاٹ رہے ہیں، دونوں میاں بیوی کا جھوٹ 24 گھنٹوں میں ہی بے نقاب ہوگیا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی پمز اسپتال کے ڈاکٹروں کی ٹیم کے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے جس میں انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی صحت کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پمز اسپتال کے 4 سینیئر ڈاکٹروں نے جمعرات کو بنی گالہ سب جیل میں بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ کیا، اسپتال کی ٹیم گیسٹرولوجسٹ،آنکھ اور کان کے ماہرڈاکٹروں پر مشتمل تھی۔
دوسری جانب بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم یوسف نے بھی بشریٰ بی بی کو زہر دینے کے دعویٰ کو مسترد کردیا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم یوسف نے کہا کہ بشریٰ بی بی سے آج صبح ملاقات ہوئی اور ان کا معائنہ کیا، بشریٰ بی بی کو زہر دیے جانے کے اس وقت کوئی شواہد نہیں ہیں، بشریٰ بی بی کو زہر دینے سے متعلق کوئی ٹیسٹ نہیں کر رہے۔
اس سے قبل عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا تھا کہ شب معراج کو میرےکھانے میں ٹوائلٹ کلینرکے 3 قطرے ملائے گئے۔
عدالتی پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے کہا تھا کہ مجھے جیل میں بھی کسی نے بتایا تھا کہ کھانے میں ٹوائلٹ کلینر ڈالا گیا اس کا نام نہیں بتاؤں گی۔
اسی معاملے پر اڈيالہ جیل کے باہر میڈيا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نےالزام عائد کیا تھا کہ بشریٰ بی بی کو سلو پوائزن دیا جارہا ہے، بشریٰ بی بی کو کچھ ہوا تو طاقتور لوگ ذمہ دار ہوں گے۔