تاجروں پر ظالمانہ سیلز ٹیکس فوری ختم کیا جائے، حافظ نعیم

eAwazپاکستان

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ تاجروں پر ظالمانہ سیلز ٹیکس فوری ختم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی تاجروں کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتی ہے کہ جب تک سیلز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں سے الگ نہیں کیا جاتا تاجر بجلی کے بل ادا نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی بجلی کا بل ادا نہ کرنے کے حق میں نہیں ہے لیکن اگر یوٹیلٹی بل میں ناجائز ٹیکس لگا کر بھیجے جائیں گے توپھروہ کمپنی ذمہ دارہے جو ٹیکس وصولی کی سہولت کار بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کے الیکٹرک کو واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اگر تاجروں کے بل ادا نہ کرنے پر کے الیکٹرک نے بجلی کا کنکشن منقطع کرنے کی کوشش کی توحالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی،کے الیکٹرک حکام حکومت سے بات کرے یہ ٹیکس بجلی کے بلوں کے ساتھ نہ بھیجے جائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع قائدین کے تحت چار مینار چورنگی پرمارکیٹ ایسوسی ایشنز کے رہنماؤں کے ہمراہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر آل پاکستان آرگنائزیشن اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کراچی کے صدر محمود حامد،ڈپٹی سکریٹری کراچی عبدا لرحمن فدا،نائب امیر ضلع قائدین سلیم عمرویگر بھی موجود تھے۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہاکہ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ ادارہ نورحق میں ایک بڑا ”تاجر کنونشن“کریں گے، جس میں تمام ایسوسی ایشنز وتنظیموں کو مدعو کیا جائے گا جس میں اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ ظالمانہ ٹیکس کے خلاف شاہراہوں پر دھرنا دیں یا وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت سے کہتے ہیں وہ تاجر تنظیموں سے مشاورت کرے اور قانونی وجائز ٹیکس وصول کرے،جماعت اسلامی کراچی کے تاجروں کو لاوارث نہیں چھوڑے گی،تاجر رہنما جو بھی فیصلہ کریں گے ہم ان کے ساتھ ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کی جانب سے تاجروں پر ظالمانہ سیلز ٹیکس لگانے پر تاجر سراپا احتجاج ہیں اور اسے مسترد کرتے ہیں، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے چیمبر آف کامرس کی مشاورت کے بغیر تاجروں پر سیلز ٹیکس لگایا ہے جس کی سہولت کار کے الیکٹرک ہے، کے الیکٹرک ایسا ادارہ ہے جس کے اپنے بل ہی درست نہیں ہوتے اور جو 32لاکھ صارفین سے اربوں روپے ناجائز وصول کررہا ہے.

انہوں نے کہاکہ کراچی کے عوام نے جن لوگوں کو جھولی بھر بھر کے ووٹ دیے وہ پلٹ کر نہیں دیکھتے،ہوناتو یہ چاہیئے تھا کہ جن جماعتوں نے کراچی کے عوام سے مینڈیٹ لیا وہ تاجروں کے ساتھ مل کر ظالمانہ ٹیکس کے خلاف احتجاج کرتیں لیکن یہ جماعتیں کے الیکٹرک کو سپورٹ کرنے میں لگی ہوئی ہیں.